کو) گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اوراللہ تبارک وتعالیٰ کا ہاتھ جماعت (حق پر قائم جماعت) کے ساتھ ہوتا ہے۔ جس مسلمان نے جماعت (اہل السنۃ والجماعۃ کی سلفی جماعت حقہ) سے الگ ہو کر جماعت کی مخالفت کی اُسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ ‘‘[1]
چنانچہ اس اُمت کو باطل پر مجتمع ہونے سے محفوظ و معصوم کر لیا گیا ہے۔ حق کو ترک کرنے پر یہ اُمت جمع ہو جائے ؟ ایسا ناممکن ہے۔ اسی طرح یہ اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کے لیے بھی معصوم عن الخطاء کا عقیدہ و اعتقاد نہیں رکھتے۔ بلکہ بقدر ضرورت مخفی معاملات میں اجتہاد کی رائے رکھتے ہیں۔ مگر اس کے باوجود یہ لوگ کسی بھی عالم کی رائے کے بارے میں تعصب نہیں رکھتے حتی کہ اس کا کلام ، گفتگو اور تحریر کتا ب و سنت کے موافق ہو جائے۔ یہ حضرات اس بات کا بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ مجتہد غلطی بھی کر سکتا ہے اور درست فیصلہ بھی کر سکتا ہے۔ چنانچہ اگر وہ درست فیصلہ کرے تو اس کو دوگنا اجر ملتا ہے۔ ایک اجتہاد کرنے کا اجر اور ایک درست فیصلہ کرنے کااجر۔ اور اگر وہ غلطی کر بیٹھے تو اُسے صرف اجتہاد کرنے کا ہی اجر و انعام ملے گا۔ اور ان اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حق کے ہاں اجتہادی مسائل میں اختلاف نہ ہی تو باہمی عداوت کو واجب کرتا ہے اور نہ ہی ایک دوسرے سے دوری اختیار کر نے کو۔ بلکہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے سے محبت کیا کرتے اور ایک دوسرے سے دوستی نبھایا کرتے ہیں۔ بعض فروعی مسائل میں ان کے باہمی اختلاف کے باوجود وہ ایک دوسرے کے پیچھے نماز یں بھی پڑھا کرتے ہیں۔
یہ اہل السنۃ والجماعۃ کسی بھی معین فقیہ و امام کے مذہب و مسلک کی تقلید و تقیید کے لیے کسی بھی مسلمان کو لازم نہیں کرتے۔[2] (اس لیے کہ اتباع کا لزوم صرف اور صرف
|