﴿الْيَوْمَ يَئِسَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن دِينِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَاخْشَوْنِ ۚ الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لِّإِثْمٍ ۙ فَإِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ﴾ (المائدہ:۳)
’’ آج کافر تمہارے دین کی طرف سے نامید ہوگئے ہیں (کہ اب وہ اسلام کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے) تو ان سے مت ڈرو مجھ سے ہی ڈرو۔ آج میں نے تمہارا دین پورا کر دیا اور تم پر اپنا احسان تمام کیا اور دین اسلام کو تمہارے لیے پسند کیا ہے۔ پھر جو بھوک سے بے قرار ہو جائے اور گناہ کرنا نہ چاہیے تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ [1]
اسی طرح اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے لوگ اللہ عزوجل اور اُس کے
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام پر کسی بھی دوسرے کے کلام کو مقدم نہیں کرتے۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا حکم ہے۔ فرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيِ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۚ إِنَّ اللّٰهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴾ (الحجرات:۱)
’’مسلمانو! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بڑھ کر بات نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ (سب کچھ) سنتا جانتا ہے۔ ‘‘
|