Maktaba Wahhabi

343 - 444
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾ (النساء:۵۹) ’’مسلمانو اللہ تعالیٰ کا حکم مانو اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اپنے مسلمان، مومن حاکموں (اور کبار علماء) کا جو تم میں سے ہوں۔ (ان کی بھی اطاعت کرو۔ بشرطیکہ ان کا حکم قرآن و سنت کے تابع ہو) پھر اگر تم (اور حاکمِ وقت) کسی بات میں جھگڑ پڑو تو اس کو اللہ تعالیٰ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم کو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ (تمہارے حق میں) بہترہے اور اس کا انجام بہت اچھا ہے۔ ‘‘[1] اور کتاب و سنت کے فہم میں اہل السنۃ والجماعۃ کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نمونہ ہوا کرتے ہیں۔ اور یہ کہ اہل السنۃ والجماعۃ کے ہاں کتاب و سنت کے ساتھ قیاس ، ذوق ، (موقف)، کشف اور کسی شیخ یا امام کے قول میں سے کسی بھی چیز کا معارضہ قابل قبول ہو سکتا۔ (فہم قرآن و سنت کے لیے پانچویں ، چھٹے درجہ پر ان کی کوئی حیثیت ہو سو ہو ورنہ اُصول دین میں ان کی کوئی حیثیت نہیں۔) اس لیے کہ اللہ کا دین (اپنے اصول کی بنیاد پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیا ت طیبہ میں ہی مکمل ہو چکا تھا۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی قدر ہے :
Flag Counter