عذاب کو واجب نہیں کرتے کہ اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وعید جس کی طرف بظاہر لوٹ رہی ہو …سوائے اس کے کہ یہ وعید کفر کی متقاضی ہو اور مُشارالیہ آدمی پکا کافر ہو …ہو سکتا ہے اللہ عزوجل اس وعید شدہ آدمی کو اس کی بعض اطاعتوں یا اس کی توبہ یا اس پر آنے والے مصائب و امراض کی وجہ سے کہ جو گناہوں کو دور کرنے والے ہوں … اُسے بخش دے۔ (اور ہم خواہ مخواہ اُس پر جہنمی ہونے کا فتویٰ لگا تے پھریں۔) چنانچہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں :
’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دے (اللہ عزوجل فرماتے ہیں :) میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی مہربانی اور اس کی رحمت سے نا امید نہ ہو۔ کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ (شرک کے سوا) سب گناہوں کو بخش دیتا ہے۔ ‘‘ (الزمر:۵۳۔ آیت پیچھے گزر چکی ہے۔)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشیْ بِطَریقٍ، وَجَدَ غُصْنَ شَوْکٍ عَلَی الطَّرِیقِ فَأخَّرَہُ، فَشکَرَ اللّٰہُ لَہُ:فَغَفَرَ لَہ))
’’ایک آدمی اس دوران کہ وہ کسی راستے پہ جا رہا تھا ، اس نے راستے میں ایک کانٹے دار ٹہنی دیکھی ، چنانچہ اس نے اسے راستہ سے دور ہٹا دیا۔ اللہ عزوجل نے اس کی قدر دانی فرمائی اور اس کو معاف کر دیا۔ ‘‘[1]
اور اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے لوگ اس بات کا بھی پختہ عقیدہ رکھتے
|