اور اس میں بھی کوئی شک و شبہ نہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اطاعت کو پسند کرتے ہیں اور معصیت ونافرمانی کو ناپسند۔ اور یہ کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ جسے چاہتے ہیں اپنے خاص فضل سے صراط مستقیم کی طرف ہدایت عطا فرما دیتے ہیں اور جسے چاہتے ہیں اپنے عدل کے مطابق گمراہی کے راستے پر ڈال دیتے ہیں۔ اللہ رب العالمین کا ارشاد گرامی قدر ہے :
﴿إِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ اللّٰهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ ۖ وَإِن تَشْكُرُوا يَرْضَهُ لَكُمْ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُم مَّرْجِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ﴾ (الزمر:۷)
’’اگر تم نا شکری کرو گے تو اللہ کو تمہاری کچھ پرواہ نہیں اور وہ اپنے بندوں کے لیے ناشکری، کفر کو پسند نہیں کرتا۔ اور جو تم (اس کا شکر کرو) تو وہ اس کو تمہارے لیے پسند کرتا ہے اور (آخرت میں) کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تم (سب) کو اپنے رب کے پاس لوٹ جانا ہے۔ (وہاں) جو تم دنیا میں کرتے رہے (اس کا بدلہ دے کر) تم کو بتلا دے گا۔ بیشک وہ تو دلوں تک کی بات کو جانتا ہے۔ ‘‘[1]
|