’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) اگر (اتفاق سے) تجھ کو کوئی بھلائی پہنچے (مثلاً فتح اور غنیمت کا مال ملے) تو ان (منافقوں کو) برا لگتا ہے اور اگر تجھ کو کوئی مصیبت پیش آئے (جیسے جنگ احد میں پیش آئی تھی) تو کہنے لگتے ہیں :ہم نے تو (پہلے ہی یہ سمجھ کر) اپنا سبیتا کر لیا تھا اور (جہاں یہ باتیں ہوتی ہیں کسی مجلس میں یا پیغمبر کے پاس) لوٹ جاتے ہیں۔ (اے پیغمبر) کہہ دے! ہم کو کوئی مصیبت پیش نہیں آ سکتی مگر جو اللہ نے ہماری قسمت میں لکھ دی ہے۔ وہی ہمارا کارساز رب ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسا کرنا چاہیے۔‘‘[1]
…اور بلاشک و شبہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہر ہر مخلوق کا (بغیر کسی معاون و مشیر اور سانجھی ، شریک کے) تن تنہا پیدا کرنے والا اور ہر ہر چیز کا موجد ہے۔ (اور وہ اس طرح کہ کسی بھی چیز ، حرکت ونظریہ اور فعل و عمل کا پہلے کوئی وجود نہ تھا ، اس اللہ خالق کائنات نے ہی سب کو وجود عطا کیا ہے۔) وہ رب کبریا ء اللہ رب العالمین بلااستثناء ہر ہر چیز کا پیدا کرنے والا خالق و مالک ہے۔ نہ اس کے سوا کوئی، کسی بھی چیزکا اور کسی بھی چیز کے کسی بھی حصے کا پیدا کرنے والا ہے۔ اور نہ ہی اس کے علاوہ کوئی دوسرا رب ہے۔ چنانچہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ﴾ (الزمر:۶۲)
’’ہرہر چیز کا پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے اور ہر ہر چیز کا کارساز ہے۔‘‘[2]
|