لَقَدْ رَأَىٰ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَىٰ﴾ (النجم:۸ تا ۱۸)
’’آسمان کے اونچے کنارے میں پھر وہ اترا اور (پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے) پاس گیا۔ اتنا کہ دو کمان کا یا اس سے بھی کم (پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اور جبریل علیہ السلام میں) فاصلہ رہ گیا۔ اپھر اس نے اللہ کے بندے (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کو جو بتلانا تھا وہ بتلایا۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے جو دیکھا تھا اس میں (اپنے) دل سے جھوٹ نہیں ملایا۔ کیا پیغمبر نے جو دیکھا تم اس بات میں اس سے جھگڑتے ہو؟ حالانکہ پیغمبر تو اس کو (جبرئیل علیہ السلام کو) ایک بار اوردیکھ چکا ہے سدرۃ المنتہیٰ کے پاس۔ اسی کے پاس بہشت ہے جو (نیک بندوں کا) ٹھکانہ ہے۔ جب اس سدرے پر کچھ چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا۔ پیغمبر کی نگاہ چوکی نہیں نہ حد سے بڑھی۔ بیشک پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مالک کی بڑی نشانیاں دیکھیں۔ ‘‘[1]
۳…نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے تیسرا معجزہ چاند کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجانے
|