پھر عرش پر مستوی ہوگیا۔ (اور ان کا انتظام کرنے لگا۔) وہ بہت زیادہ رحم والا ہے تو جو کوئی ان باتوں کو جانتا ہو اُس سے پوچھ۔‘‘
و…﴿اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٤﴾ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ ﴿٥﴾ ذَٰلِكَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ﴾ (السجدہ:۴ تا ۶)
’’اللہ وہی ہے جس نے تمام آسمانوں اور زمین اور جو ان کے بیچ میں ہے چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔ پھر عرش پر مستوی ہوگیا۔ اس کے سوا نہ کوئی تمہارا سرپرست ہے نہ سفارشی۔تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ وہ آسمان سے لے کر زمین تک سب کام چلاتا ہے (ہر کام کی تدبیر خود کرتا ہے۔) پھر یہ سب کام اس دن میں جو تمہارے حساب سے ہزار برس کا ہو گا اللہ تعالیٰ تک چڑھ جاتے ہیں۔ یہی تو چھپی اور کھلی سب باتیں جانتا ہے۔ زبردست ہے نہایت رحم والا۔ ‘‘
ز…﴿هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ﴾ (الحدید:۴)
’’وہی (رب العالمین) ہے جس نے چھ دنوں میں آسمان اور زمین بنائے پھر وہ عرش پر مستوی ہوگیا۔ وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہے اور جو زمین سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو
|