Maktaba Wahhabi

82 - 93
ترمذی شریف کے الفاظ ہیں: ﴿اَنَّ رَجُلاً جَآئَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ فِیْ ھَیْئَۃٍ بَذَّۃٍ وَالنَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم۔یَخْطُبُ فَاَمَرَہ‘ فَصَلّٰیَ رَکْعَتَیْنِ وَالنَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَخْطُبُ﴾[1] ایک آدمی جمعہ کے دن مسجد میں انتہائی مفلسانہ و خستہ حال حالت میں آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُسے حکم فرمایا تو اس نے دو رکعتیں پڑھیں جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے رہے۔ صحیح مسلم،ابوداؤد اور دارقطنی کی حدیث میں اس مذکورہ صحابی کا نام حضرت سلیک غطفانی صلکھا ہے۔خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد کے مانعین(احناف)اس حدیث کی تاویل یہ کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محض اس شخص کی مفلسی و غریبی اور خستہ حالی لوگوں کو دکھانے کیلئے ایسا کیا،تا کہ انکے دلوں میں صدقہ کا جذبہ پیدا ہو۔اسی حدیث کی دوسری تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ دارقطنی نے جو روایت بیان کی ہے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ روک کر خاموش ہو گئے تھے گو یا یہ واقعہ دلیل نہیں بن سکتا۔جبکہ خود دارقطنی نے اُس حدیثِ انس صکو ضعیف قرار دیا ہے اور ترمذی کی صحیح حدیث سے ثابت ہو رہا ہے کہ وہ دو رکعتیں پڑھتے رہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرماتے رہے،لہٰذا اس تاویل کی حیثیت بھی ظاہر ہوگئی۔[2] اگر اس موضوع کی صرف یہی ایک حدیث ہوتی تو یہ تاویل بھی چل سکتی تھی مگر دورانِ خطبہ تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں پڑھ کر بیٹھنے کے بارے میں تو دیگر کتنے ہی ارشاداتِ نبویہ ہیں،جو بالکل مطلق بھی ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری و مسلم اور سنن اربعہ میں حضرت جابرص سے مروی ہے: ﴿دَخَلَ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَرَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم۔یَخْطُبُ فَقَالَ:صَلَّیْتَ؟ قَالَ:لَا،قَالَ:فَصَلِّ رَکْعَتَیْنِ﴾[3] جمعہ کے دن ایک آدمی اس وقت مسجد میں داخل ہوا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:کیا تم نے نماز(دورکعتیں تحیۃ المسجد)پڑھی ہے؟ اس نے جواب دیا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اٹھو اور دو رکعتیں پڑھو۔
Flag Counter