Maktaba Wahhabi

77 - 93
بخاری ومسلم میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا اور حضرت مغیرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی روایات میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم راتوں کو اتنا طویل قیام فرماتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں سوجھ جاتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو اللہ تعالیٰ نے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دیئے ہوئے ہیں،پھر یہ مشقّت کیوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب فرمایا: ﴿اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْداً شَکُوْراً؟﴾[1] کیا میں اپنے پروردگار کا شکرگزار بندہ نہ بنوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر رات کوتہجد نہ پڑھ سکتے تو صبح کے وقت بارہ رکعتیں پڑھ لیتے تھے۔اور دوسروں کیلئے بھی یہی حکم فرمایا۔[2] مسائلِ وِتر کے ضمن میں مختصراً یہ بات گزر چکی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سے لیکر تیرہ رکعت تک جو نماز ثابت ہے اسے قیام اللیل،صلوۃ اللیل اور نمازِ تہجد بھی کہا گیا ہے۔اور وِتروں کی اس میں شمولیت کی وجہ سے پوری نماز ہی نماز ِوِتر کہلاتی ہے۔ وقت ورکعاتِ تہجد:نمازِ تہجد کا کوئی وقت معین نہیں ‘بلکہ عشاء کے بعد سے طلوع فجر کے مابین کسی بھی وقت یہ پڑھی جاسکتی ہے۔اس سلسلہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے سب مختلف سبھی حصوں میں یہ نماز ادا فرمائی،جیسا کہ صحیح بخاری شریف میں حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے: ﴿کَانَ لَاتَشَائُ اَنْ تَرَاہُ مِنَ اللَّیْلِ مُصَلِّیْاًاِلَّا رَأَیْتَہ‘ وَلاَ نَائِماً اِلَّاَ رَأَیْتَہ‘﴾[3] رات کے جس حصے میں تم چاہو ‘نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھ سکتے ہو اور جس حصے میں چاہو،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوئے ہوئے دیکھ سکتے ہو۔ بخاری شریف میں ہی حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تہجد کا وقت بتاتے ہوئے فرماتی ہیں: ﴿یَقُوْمَ اِذَا سَمِعَ الصَّارُوْخَ﴾[4] کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت قیام فرماتے جب مرغ کی آواز سنتے۔
Flag Counter