Maktaba Wahhabi

65 - 93
پیش نظر نہیں بلکہ وہ قنوت ِوِتر ہے۔کیونکہ جوقنوت ہنگامی حالات کے پیشِ نظر نہیں،بلکہ عام حالات میں مانگی جاتی ہے وہ صرف قنوت ِ وِتر ہے۔[1] ان روایات اور شواہد کا تقاضا ہے کہ نماز ِوِتر میں قنوت،رکوع سے پہلے ہونی چاہیئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہ اور بعض دیگر صحابہ رضی اﷲ عنہم سے بھی قنوت وِتر قبل ازرکوع ثابت ہے۔ آثار ِ صحابہ: ابن المنذر نے صحابہ میں سے حضرت ابن عمر،علی،ابن مسعود،ابو موسی اشعری،انس بن مالک،براء بن عازب،ابن عباس رضی اﷲ عنہم،عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ،عبیدہ رحمہ اللہ،حمید الطّویل رحمہ اللہ اور ابن ابی لیلی رحمہ اللہ کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ سب رکوع سے قبل قنوت پڑھنے کے قائل تھے۔[2] ان روایات کے علاوہ کچھ آثارِ صحابہ رضی اﷲ عنہم اوربھی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ وِتر میں دعائے قنوت رکوع سے پہلے پڑھی جاتی تھی۔ ا۔اسود بن یزید بیان کرتے ہیں: ﴿اَنَّ ابْنَ عُمَرَرضی اللّٰہ عنہ قَنَتَ فِی الْوِتْرِ قَبْلَ الرَّکُوْعِ﴾[3] حضرت ابن عمر رضی اﷲ عنہمانے وِتر میں رکوع سے پہلے دعائے قنوت فرمائی۔ ب۔حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اﷲعنہ کے متعلق راوی بیان کرتا ہے: ﴿یَقْنُتُ فَی الْوِتْرِکُلَّ لَیْلَۃٍ قَبْلَ الرَّکُوْعِ﴾[4] عبداللہ بن مسعود رضی اﷲ عنہ ہر رات رکوع سے پہلے دعائے قنوت کرتے تھے۔ ابوبکر بن ابی شیبہ اس روایت کے بعد فرماتے ہیں: ﴿ھَذَا الَقَوْلُ عِنْدَنَا﴾[5] یہی بات ہمارے نزدیک معتبر ہے۔
Flag Counter