Maktaba Wahhabi

42 - 93
ابوداؤد کے الفاظ ہیں: اَلْوِتْرُ حَقُّٗ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ وِترہر مسلمان پر حق(ثابت)ہے۔ ابن المنذرکی روایت میں ہے: اَلْوِتْرُ حَقُّٗوَلَیْسَ بِوَاجِبٍ[1]وِترحق ہے لیکن واجب نہیں۔ یہ روایت مرفوعاً مذکور ہے مگر امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں لکھا ہے کہ کبار محدّثین میں سے ابوحاتم ذہلی،دارقطنی اور بیہقی نے اس کے موقوف ہونے کو صحیح قرار دیا ہے اور حافظ ابن حجر عسقلانی نے بھی اسی کی تائیدکی ہے۔[2] ابوداؤد و مستدرک حاکم میں ہے: ﴿اَلْوِتْرُحَقُّٗ فَمَنْ لَّمْ یُوْ تِرْ فَلَیْسَ مِنَّا﴾[3] وِترحق ہے اور جو شخص وِتر نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔ مسنداحمد،طبرانی،دارقطنی اور بیہقی میں ہے: ﴿ثَلاَثُٗ عَلَيَّ فَرَائِضُٗ وَلَکُمْ تَطَوُّعُٗ النَّحْرُوَ الْوِتْرُوَ رَکْعَتَا الْفَجْرِ﴾[4] تین چیزیں میرے لئے فرض اور تمہاری نسبت تطوُّع(یعنی سنت)ہیں قربانی،نماز ِوِتر اور فجر کی دو رکعتیں۔ ان مختلف روایات سے نماز ِوِتر کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے اورا ہل ِعلم نے فجرکی سنتوں اور نماز ِوِتر میں سے کسی ایک کی افضیلت میں مختلف آراء ظاہر کی ہیں۔بعض نے فجر کی سنتوں کو افضل کہا ہے اور بعض نے وِتر کو۔جبکہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ دیگر نفلی نمازوں حتیٰ کہ نمازِپنجگانہ کے ساتھ والی تمام موکّدہ سنتوں سے یہ دونوں زیادہ تاکید والی اور افضل ہیں۔ اِسی طرح نمازِ فجرکی سنتوں اور نماز ِوِتر کی فضیلت واہمیت کاا س بات سے بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر وحضر،کسی موقع پر بھی انہیں ترک نہیں کیا اور ان دونوں کی قضاء بھی ثابت ہے اور ان دونوں کے فضائل میں متعدداحادیث ہیں،یہی وجہ ہے کہ ان دونوں کے بارے میں
Flag Counter