Maktaba Wahhabi

90 - 373
نماز ظہر، اول وقت ادا کرنا مستحب ہے،البتہ سخت گرمی میں مستحب یہ ہے کہ اس میں اس قدر تاخیر کی جائے کہ گرمی کی شدت کازورٹوٹ جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلَاةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ" "جب گرمی شدید ہوتو نماز کوٹھنڈا کرو،بے شک گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ میں سے ہے۔"[1] (2)۔نماز عصر: جب ظہر کے وقت کی انتہا ہوتی ہے تب نماز عصر کے وقت کی ابتدا ہوتی ہے،یعنی جب ہر شے کا سایہ لمبائی میں ایک مثل ہوجائے۔[2]اور عصر کا آخری وقت اہل علم کے صحیح قول کے مطابق آفتاب کےزرد پڑجانے تک ہے۔[3]نماز عصر اول وقت اداکرنا مسنون ہے۔اسی نماز کو اللہ تعالیٰ کے فرمان: "حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَى" "نمازوں کی حفاظت کرو بالخصوص درمیان والی نماز کی۔"[4] میں وسطی نماز کہہ کر اس کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔اور احادیث صحیحہ سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ (3)۔نماز مغرب:مغرب کی نماز کاوقت تب شروع ہوتاہے جب سورج مکمل طور پر غروب ہوجائے اس کا کوئی حصہ کہیں سے نظر نہ آئے۔غروب آفتاب کی علامت یہ ہے کہ مشرق کی جانب رات کی تاریکی کے آثار نمودار ہو جائیں،چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "إِذَا أقْبَلَ اللَّيْلُ منْ هَا هُنَا، وأدْبَرَ النَّهَارُ مِنْ هَا هُنَا، وَغَرَبتِ الشَّمْسُ، فَقَدْ أفْطر الصَّائم " "جب اس جانب(مشرق) سے رات آجائے اور اس(مغرب کی) جانب دن رخصت ہوجائے اور سورج غروب ہوجائے توروزہ دار روزہ افطار کرے۔"[5]
Flag Counter