Maktaba Wahhabi

324 - 373
سینگی لگوانا اور فصد کروانا : سینگی لگوانے ،فصد کروانے یا کسی مریض کو دینے کے لیے خون نکلوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے، البتہ اگر تجزیہ یا تجربہ کے لیے تھوڑا سا خون نکالا گیا تو روزے پر اس کا اثر نہ ہوگا اور روزہ قائم رہے گا۔اسی طرح اگر کسی ایسی صورت میں بدن سے خون نکل آیا جس سے روزے دار کا اپنا اختیار نہیں بلکہ وہ مجبور ہے تو اس سے بھی روزہ نہ ٹوٹے گا ،مثلاً: نکسیر کا پھوٹنا، کسی زخم سے کون کا نکل آنا یا دانت نکلوانے سے خون کا نکلنا وغیرہ۔ قے آنا: اگر قصداً اور ارادۃً قے لانے کی صورت پیدا کی گئی تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، البتہ اگر خود بخود قے آگئی تو روزہ قائم رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "مَنْ ذَرَعَهُ الْقَيْءُ فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ ، وَمَنْ اسْتَقَاءَ عَمْدًا فَلْيَقْضِ" "جسے خود بخود قے آگئی اس پر روزے کی قضا نہیں اور جس نے قصداً قے کی تو وہ قضا دے۔[1] روزے دار کو روزے کی حفاظت کرتے ہوئے سرمہ ڈالنے اور آنکھوں میں دوائی کے قطرے وغیرہ ڈالنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔[2] وضو کرتے ہوئے کلی کرتے یا ناک میں پانی چڑھاتے وقت مبالغہ نہ کیا جائے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَائِمًا"  "(وضو کرتے وقت)ناک میں پانی خوب چڑھاؤ مگر جب تم روزے کی حالت میں ہو(تو ایسامت کرو)۔"[3] اس کی وجہ یہ ہے کہ ناک کے ذریعے سے پانی پیٹ تک پہنچ جاتا ہے۔ دن کے شروع یا آخر میں مسواک کرنے سے روزے پر کچھ اثر نہیں پڑتا بلکہ روزے دار کے لیے مسواک کرنا مستحب اور پسندیدہ ہے۔ اگر گردوغبار یا مکھی وغیرہ اڑ کر حلق تک پہنچ جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔ روزے دار کو جھوٹ ،غیبت ، چغلی ، گالی گلوچ سے بہر صورت بچنا چاہیے۔ اگر اس سے کوئی شخص گالی گلوچ
Flag Counter