Maktaba Wahhabi

311 - 373
"جس روز کوئی سایہ نہ ہوگا اللہ تعالیٰ سات(قسم کے) افراد کو اپنے عرش کا سایہ نصب کرے گا(ان میں سے ایک شخص وہ ہوگا) جس نے اس قدر چھپا کر صدقہ دیا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی علم نہ ہوا کہ دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔"[1] اس مضمون کی اور بھی بہت سی روایات ہیں۔ (1)۔سراً(چھپاکر) صدقہ دینا افضل ہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: "وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ " "اور اگر تم اسے پوشیدہ پوشیدہ مسکینوں کو دے دو تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے۔"[2] اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ صورت ریاکاری سے پاک ہے،البتہ اگر صدقے کے اظہار میں کوئی خاص مصلحت اور فائدہ ہو(مثلاً: کسی کا صدقہ دیکھ کر دوسرے لوگ بھی اس کی اقتدا کریں گے) تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (2)۔صدقہ دل کی خوشی سے اور رضائے الٰہی کے حصول کی خاطر دینا چاہیے ،محتاج پراحسان جتلانا مقصد نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُبْطِلُوا صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالْأَذَىٰ" "اے ایمان والو!اپنی خیرات کو احسان جتا کر اورایذا پہنچا کربرباد نہ کرو!جس طرح وہ شخص جواپنامال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرے۔"[3] (3)۔تندرستی اور صحت کی حالت میں صدقہ کرنا افضل ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ تو آپ نے فرمایا: "أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ وَ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى ..." "تو اس حالت میں صدقہ کرے کہ تو تندرست اورضرورت مند ہوتنگ دستی کا خوف رکھتا ہواورغنا کا متمنی ہو۔"[4] (4)۔حرمین شریفین(مکہ ومدینہ) میں صدقہ دیناافضل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کاحکم ہے: "فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِيرَ " "پھر تم خود بھی کھاؤ اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلاؤ۔"[5]
Flag Counter