Maktaba Wahhabi

292 - 373
کے حساب سے چاندی کا نصاب چھپن ریال یا اس کی قیمت کے برابر چاندی ہے۔سونا یا چاندی مقرر نصاب تک یا اس سے زیادہ ہوتو اس میں سے چالیسواں حصہ زکاۃ ہے۔ مرد کے لیے کس قدر سونا،چاندی استعمال کرنا جائز ہے؟ مرد کے لیے چاندی کی انگوٹھی کا استعمال جائز ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی اور استعمال کی تھی۔[1] (1)۔مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی کا استعمال حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو سونے کا زیور استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے بلکہ نہایت سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے فرمایا: "يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ إِلَى جَمْرَةٍ مِنْ نَار جهنم ، فَيَجْعَلُهَا فِي يَدِهِ " "تم میں سے ایک شخص(سونا پہن کر) جہنم کی آگ کے انگارے کا قصد کرتا ہے،پھر اسے اپنے ہاتھ میں رکھتا(پہنتا) ہے۔"[2] (2)۔کسی شدید ضرورت میں مرد کے لیے سونے کااستعمال مباح ہے،مثلاً:سونے کی ناک ،یادانتوں کے جوڑ کے لیے سونے کے تار کا استعمال درست ہے۔سیدنا عرفجہ بن اسعد رضی اللہ عنہ کی جنگ کلاب کے روزناک کٹ گئی تو انھوں نے چاندی کی ناک بنوالی جوبعد میں بدبودار ہوگئی،تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں سونے کی ناک بنوانے کی اجازت دی۔[3] عورتوں کے لیے کس قدرسونا،چاندی استعمال کرنا جائز ہے؟ (1)۔عورتوں کے لیے رواج کے مطابق سونے چاندی کاپہننا مباح ہے کیونکہ شارع علیہ السلام نے ان کے لیے اسے مطلق طور پر جائز قراردیاہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أُحِلَّ الذَّهَبُ وَالْحَرِيرُ لِإِنَاثِ من أُمَّتِي, وَحُرِّمَ عَلَى ذُكُورِها" "میری اُمت کی عورتوں پر سونے چاندی کا استعمال حلال ہے جبکہ مردوں پر حرام ہے۔"[4]
Flag Counter