Maktaba Wahhabi

272 - 373
(3)۔مردوں کے لیے قبرستان جانا مستحب ہے بشرطیکہ عبرت ونصیحت حاصل کرنا مقصد ہواور مردوں کے لیے دعا اور استغفار کرنا غرض ہو۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها" "میں تمھیں قبروں کی زیارت سے روکتا تھا،اب تم ان کی زیارت کے لیے جایاکرو۔"[1] جامع ترمذی میں یہ اضافہ ہے:"فَإِنَّهَا تُذَكِّرُ الآخِرَةَ ""قبروں کی زیارت آخرت کی یاد تازہ کرتی ہے۔"[2] (4)۔تین شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے زیارت قبور مستحب ہے جو درج ذیل ہیں: 1۔زیارت کرنے والے مرد ہوں،عورتیں نہ ہوں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لعن اللّٰه زورات القبور" "قبروں کی کثرت سے زیارت کرنےو الی عورتوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔"[3] 2۔زیارت قبور کے لیے کسی دوسرے شہر کا سفر نہ کیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: "لا تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاثَةِ مَسَاجِد" "تین مساجد کے علاوہ کسی اور جگہ کی زیارت کے لیے رخت سفر نہ باندھا جائے۔"[4] 3۔زیارت قبور کا مقصد عبرت ونصیحت حاصل کرنا اور فوت شدہ کے لیے محض دعا کرناہو۔اگر مقصد قبروں سے تبرک کا حصول ہویا فوت شدگان سے حاجت روائی یامشکل کشائی کی درخواست کرناہوتو یہ زیارت نہ صرف بدعت ہے بلکہ شرک کا ارتکاب ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"قبروں کی زیارت دو طرح کی ہے:شرعی اور بدعی۔زیارت شرعی کا
Flag Counter