Maktaba Wahhabi

27 - 373
لوہے کے ہوں یا لکڑی کے ،چمڑے کے ہوں یا کسی اور دھات سے بنےہوں، برتنوں کے استعمال میں اصل حکم ان کے جواز کا ہے، لہٰذا ہر وہ برتن جو پاک صاف ہو اس کا استعمال جائز ہے، البتہ درج ذیل برتنوں کا استعمال حرام ہے: وہ برتن جوخالص سونے یا چاندی کے بنے ہوں یا ان میں سونے چاندی کی ملاوٹ ہو یا ان پر ان میں سے کسی ایک دھات کی پالش وغیرہ ہو۔ ہاں اگر کسی ٹوٹے ہوئے برتن کو سونے یا چاندی کے تار کے ذریعے سے جوڑ دیا گیا ہو تو اس کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ سونے اور چاندی کے برتنوں کے استعمال کی حرمت کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "لا تشربوا في آنية الذهب والفضة، ولا تأكلوا في صحافهما؛ فإنها لهم في الدنيا، ولكم في الآخرة " "سونے اور چاندی کے برتنوں میں نہ پیو اور نہ ان کی پلیٹوں میں کھاؤ کیونکہ یہ چیزیں ان(کافروں) کے لیے دنیا میں ہیں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔"[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: "الَّذِي يَشْرَبُ فِي إِنَاءِ الْفِضَّةِ ، إِنَّمَا يُجَرْجِرُ فِي بَطْنِهِ نَارَ جَهَنَّمَ" "جو شخص چاندی کے برتنوں میں پیتا ہے تو وہ یقیناً اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتا ہے۔"[2] برتن مکمل طور پر خالص سونے یا چاندی سے بنا ہو یا اس میں ان دھاتوں کی ملاوٹ ہو یا ان کی پالش ہوتو (جیسا کہ عرض کیا جا چکا ہے) بہر صورت اس کا استعمال ممنوع ہے، البتہ ٹوٹے ہوئے برتن کو قابل استعمال بنانے کے لیے اسے سونے چاندی کے تارسے جوڑ دیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔اس بارے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: "أَنَّ قَدَحَ النَّبِيِّ - صلى اللّٰهُ عليه وسلم - اِنْكَسَرَ، فَاتَّخَذَ مَكَانَ الشَّعْبِ سِلْسِلَةً مِنْ فِضَّةٍ" "نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے تارسے اسے جوڑ لیا۔"[3]
Flag Counter