Maktaba Wahhabi

183 - 373
فرمایا ہے: "لاَ تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللّٰهِ مَسَاجِدَ اللّٰهِ" وفي رواية: " لا تَمْنَعُوا نِسَاءَكُمْ الْمَسَاجِدَ وَبُيُوتُهُنَّ خَيْرٌ لَهُنَّ وفي رواية اخري : لِيَخْرُجْنَ وَهُنَّ تَفِلاَتٌ" "اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مساجد سے نہ روکو۔"[1]ایک روایت میں ہے:" تم اپنی عورتوں کو مساجد سے نہ روکو۔"[2]جبکہ ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں:"[3] ایک اور روایت میں ہے۔"البتہ وہ سادگی سے نکلیں۔"[4] اس حدیث میں عدم ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ باجماعت فرض نماز کی ادائیگی میں مرد و عورت ہر دو کے لیے بہت بڑی فضیلت اور اجر ہے اسی طرح مسجد کی طرف چلنے کا مزید ثواب ہے۔ صحیحین میں روایت ہے: "إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ " "جب تمہاری عورتیں رات کے وقت مسجد میں جانے کی اجازت طلب کریں تو انھیں اجازت دے دو۔"[5] خاوند سے اجازت مانگنے کی وجہ یہ ہے کہ عورت کا گھر میں رہنا اس کے خاوند کا حق ہے، جب کہ مسجد میں جانا مباح ہے۔ مباح کی خاطر واجب کا ترک درست نہیں۔ البتہ جب خاوند نے بیوی کو اجازت دے دی تو خاوند نے اپنا حق ختم کر لیا۔ حدیث میں ہے:" ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔"اس کا مطلب یہ ہے کہ مساجد میں نماز ادا کرنے سے ان کا گھروں میں نماز ادا کرنا زیادہ بہتر ہے کیونکہ گھر میں رہنے سے وہ کئی فتنوں سے محفوظ رہیں گی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے :"وہ سادگی سے نکلیں ۔" یعنی وہ زینت اور خوشبو لگا کر نہ نکلیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جب وہ سادگی میں ہوں گی تب مرد ان کی طرف متوجہ نہ ہوں گے۔اور حرص بھری نگاہوں سے نہ دیکھیں گے جو فتنے کی بنیاد ہے۔ اسی طرح وہ چمکیلا اور بھڑکیلا لباس نہ پہنیں، زیور کی نمائش نہ کریں۔ اس صورت میں عورت کے لیے اس کا گھر سے نکلنا حرام ہے اور خاوند کے لیے اسے روکنا ضروری ہے کیونکہ صحیح مسلم میں روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَصَابَتْ بَخُورًا فَلَا تَشْهَدْ مَعَنَا الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ" "جو عورت خوشبو لگائے وہ عشاء کی نماز میں ہمارے ساتھ شامل نہ ہو۔"[6]
Flag Counter