Maktaba Wahhabi

180 - 373
سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ" "اے ہمارے رب !تونے فرعون کو اور اس کے سرداروں کو سامان زینت اور طرح طرح کے مال دنیاوی زندگی میں دیے۔ اے ہمارے رب! (اسی واسطے دیے ہیں کہ) وہ تیری راہ سے گمراہ کریں۔ اے ہمارے رب! ان کے مالوں کو نیست و نابود کرد ے اور ان کے دلوں کو سخت کردے۔ سویہ ایمان نہ لانے پائیں یہاں تک کہ دردناک عذاب کو دیکھ لیں۔"[1] اور جناب ہارون علیہ السلام نے آمین کہی تھی ۔ اللہ تعالیٰ نے ہارون علیہ السلام کی آمین کو دعائیہ کلمات کہنے کے قائم مقام قراردیا اور فرمایا: "قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا" حاصل بحث یہ ہوا کہ کلمات پر آمین کہنے والا ایسے ہی ہے جیسے اس نے دعائیہ کلمات زبان سے ادا کیے۔[2] اگر سری نماز ہو یا مقتدی تک امام کی قراءت کی آواز پہنچ نہ رہی ہو تو اس حال میں مقتدی سورۃ فاتحہ پڑھ لے، یہ تطبیق کی بہترین صورت ہے، یعنی مقتدی پر سورۃ فاتحہ سری نمازوں میں واجب ہوگی جہری نمازوں میں نہیں۔[3] واللہ اعلم۔ باجماعت نماز کے احکام میں سے ایک ہم حکم یہ ہے کہ مقتدی کو امام کی مکمل طور پر اقتدا کرنی چاہیے ۔ امام سے آگے بڑھنا حرام ہے کیونکہ امام کے پیچھے کھڑا شخص مقتدی اور متبع ہے، اس لیے اسے پیچھے پیچھے رہنا چاہیے، اپنے امام سے آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: "أَمَا يَخْشَى أَحَدُكُمْ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ قَبْلَ الْإِمَامِ أَنْ يَجْعَلَ اللّٰهُ رَأْسَهُ رَأْسَ حِمَارٍ أَوْ يَجْعَلَ اللّٰهُ صُورَتَهُ صُورَةَ حِمَارٍ " "کیا تمھیں ڈر نہیں لگتا کہ امام سے پہلے سر اٹھانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمہارا سر گدھے کا سر یا تمہاری صورت گدھے کی صورت بنادے۔؟[4]
Flag Counter