Maktaba Wahhabi

151 - 373
الركعتين قبل صلاۃ الفجر ((قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ))، و((قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ))" "میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب کے بعد اور فجر سے پہلے کی سنتوں میں سورۃ کافرون اور سورۃ اخلاص پڑھتے ہوئے اتنی بار سنا کہ میں گنتی اور شمار میں نہیں لا سکتا۔"[1] سنن مؤکدہ میں سے جب کوئی نماز فوت ہو جائے تو اس کی قضا مسنون ہے۔ اسی طرح اگر رات کو وترنہ پڑھے جا سکیں تو دن کے وقت ان کی قضا دی جائے کیونکہ ایک مرتبہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند کا غلبہ ہوا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کے ساتھ سنتوں کی قضا بھی دی تھی۔ اسی طرح ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہر کی سنتیں رہ گئی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد ان کی قضا دی دیگر سنتوں کی قضا کی مشروعیت اس نص پر قیاس کر لو۔ علاوہ ازیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ نَامَ عَنْ وِتْرِهِ أَوْ نَسِيَهُ، فَلْيُصَلِّهِ إِذَا اصبح او ذَكَرَهُ " "جو شخص سو جانے یا بھول جانے کی وجہ سے وتر نہ پڑھ سکا تو وہ صبح کو پڑھ لے یا جب یاد آئے تب پڑھ لے۔"[2] اگر وتر کی قضا دے تو جفت رکعات پڑھے ،چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: "وَكَانَ إِذَا غَلَبَهُ نَوْمٌ أَوْ وَجَعٌ عَنْ قِيَامِ اللَّيْلِ صَلَّى مِنْ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی نیند یا تکلیف کی بنا پر رات کا قیام نہ کر سکتے تو دن کے وقت بارہ رکعات ادا کر لیتے تھے۔"[3] میرے بھائی !ان سنن مؤکدہ پر محافظت کیجیے کیونکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللّٰهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْآَخِرَ وَذَكَرَ اللّٰهَ كَثِيرًا" "یقیناًتمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ کی یاد کرتا ہے۔"[4]
Flag Counter