Maktaba Wahhabi

143 - 373
پڑھے تب اس کی ساری نماز وتر بن جائے گی۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: "أن رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم كان يصلي بالليل إحدى عشرة ركعة يوتر منها بواحدة" "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعات ادا کرتے ایک رکعت سے ساری نماز وتر بنا لیتے۔" دوسری روایت میں یوں ہے۔ "يُسلّم بين كل ركعتين، ويوتر بواحدة" "ہر دو رکعتوں کے بعد سلام پھیرتے اور آخر میں ایک رکعت سے ساری نماز کو وتر بنا لیتے۔"[1] نماز وتر پڑھنے والے کے لیے یہ بھی درست ہے کہ وہ لگاتار دس رکعات پڑھے، پھر دسویں رکعت پڑھ کر بیٹھ جائے، تشہد پڑھے اور بغیر سلام پھیرے سیدھا کھڑا ہو جائے اور گیارہویں رکعت پڑھ کر تشہد بیٹھے اور سلام پھیردے۔ اور یہ بھی درست ہے کہ وہ لگاتار گیارہ رکعات پڑھ کر آخر میں تشہد پڑھے اور پھر سلام پھیردے ۔[2] نورکعات نماز وتر ادا کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ بغیر سلام پھیرے لگاتار پڑھے۔ آٹھویں رکعت کے بعد تشہد میں بیٹھ جائے اور پھر بغیر سلام پھیرنے نویں رکعت ادا کرنے کے لیے کھڑا ہو جائے ۔ پھر آخری تشہد پڑھے اور سلام پھیردے۔ سات رکعات یا پانچ رکعات ادا کرنی ہوں تو آخری رکعت میں تشہد بیٹھے اور سلام پھیردےکیونکہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سات یا پانچ رکعات سے نماز کو وتر بناتے تو درمیان میں نہ سلام پھیرتے اور نہ کلام کرتے۔[3] رات کی نماز کو تین رکعات کے ساتھ وتر بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرا جائے۔ پھر تیسری رکعت الگ طور پر ادا کی جائے۔[4]پہلی رکعت میں سورۃ الاعلیٰ ،دوسری میں سورۃ الکافرون اور تیسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھنا مستحب ہے۔
Flag Counter