Book Name |
حدیث ہرقل |
Writer |
فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher |
مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year |
|
Translator |
|
Volume |
|
Number of Pages |
213 |
Introduction |
یہ کتاب دراصل حدیث ہرقل کی شرح وتوضیح اور اس کے متعلق اہم علمی نکات اور حاصل ہونے والے دروس ونصائح پر مشتمل ہے۔ صلحِ حدیبیہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مختلف حکمرانوں کو دعوتِ اسلام پر مبنی خطوط لکھے تھے، ایک خط روم کے فرمانروا ہرقل کو بھی لکھا تھا، یہ ایک انتہائی جامع پرمغز اور دوٹوک خط تھا۔
ہرقل کیونکہ تورات وانجیل کی تعلیمات سے باخبر تھا اور تورات وانجیل میں پیغمبر آخرالزماں (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے متعلق پیشین گوئیوں سے بھی مطلع تھا،بلکہ دیگر علماءِ یہود ونصاریٰ کی طرح نبی آخر الزماں کی آمد کا منتظر تھا، اس لئے اس نےخط ملنے کے بعد (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے دعویٔ نبوت کی تصدیق کرنا چاہی،ہرقل ان دنوں شام میں تھا اور ابوسفیان (جوکہ اس وقت کافر تھا) بھی ایک تجارتی قافلے کے ساتھ شام میں آیا ہوا تھا، چنانچہ ہرقل نے اس قافلے کو اپنے دربار میں بلوایا اور ابوسفیان سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بابت نہایت اہم استفسارات کئے،جن کے ابو سفیان نے اپنے ساتھیوں کی موجودگی میں جوابات دیئے، اور آخر میں ہرقل نے ان جوابات پر انتہائی پرمغز اور بصیرت افروز تبصرہ کیا اور دل سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کا معترف ہوگیا لیکن شومیٔ قسمت کہ محض اقتدار کی خاطر مشرف بہ اسلام ہونے کی سعادت دارین سے محروم رہا۔ بہرحال اس حدیث کی شرح پر یہ کتاب مشتمل ہے اور اس شرح کاسب سے امتیازی پہلو یہ ہے کہ ایک طرف اگر حدیث ہرقل میں مذکور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور تعلیمات پربھرپور روشنی ڈالی گئی ہے ،تودوسری طرف انہی صفات وتعلیمات کی روشنی
میں عصر حاضر میں مسلمانوں کے اندر رائج فکری وعملی کج روی کو ہدفِ تنقید ٹھہرا کر اصلاح احوال کی دعوت دی گئی ہے۔جس میں پڑھنے والے کو اپنی کوتاہیوں کا احساس اور اصلاح کی دعوت نظر آتی ہے۔ |