لا عیش إلا عیش الآخرۃ اللّٰھم ارحم الأنصار و المہاجرۃ ’’اصل زندگی تو آخرت کی زندگی ہے۔ اے اللہ! انصار اور مہاجرین پر رحم فرما۔‘‘ اس دوران میں عمار رضی اللہ عنہ آئے، صحابہ کرام نے ان پر اینٹیں لادیں ہوئیں تھیں۔ انھوں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! انھوں نے مجھے مار ڈالا ہے۔ مجھ پر اتنا وزن لاد دیا ہے جو میں اٹھا نہیں سکتا۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ان کے سر کے بال اپنے مبارک ہاتھ سے جھاڑ رہے تھے۔ عمار رضی اللہ عنہ کے بال گھنگریالے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرما رہے تھے: ’’نہیں، ابن سمیہ! یہ تجھے قتل نہیں کریں گے بلکہ ایک باغی فرقہ تجھے قتل کرے گا۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ عنہ کے قاتلوں کی تحدید فرما دی کہ تجھے میرے صحابہ قتل نہیں کریں گے اور یہ کہ وہ کوئی کافر یا مشرک نہیں ہوں گے بلکہ مسلمانوں ہی کی ایک جماعت ہو گی لیکن وہ حق سے پھر چکے ہوں گے۔ مسلمان مسجد نبوی کی تعمیر سے فارغ ہوئے۔ دن گزرتے رہے اور ایک دن کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عمار رضی اللہ عنہ کی وفات کی خبر دینے آ گئے، انھوں نے بتایا کہ ان پر ایک دیوار گر پڑی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’عمار رضی اللہ عنہ فوت نہیں ہوئے۔ ابن سمیہ کو تو ایک باغی فرقہ قتل کرے گا۔‘‘ [2] رسول اللہ کا فرمان سچ ثابت ہوا اور کیوں نہ ہوتا جبکہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے: ﴿ وَمَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوَى ،إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى﴾ |