Maktaba Wahhabi

39 - 269
سلمان رضی اللہ عنہ آزاد ہو گئے۔ آفاق میں سفر کرنے والا یہودی کی غلامی سے آزاد ہو گیا۔ اب وقت آگیا تھا کہ وہ اسلامی صف کے وسط میں اپنی جگہ بناتے کیونکہ اسلام صرف کلمہ پڑھنے، چند رکعات ادا کرنے یا مخصوص شعائر کے ادا کرنے کا نام نہیں ہے۔ بلاشبہ یہ چیزیں بھی اسلام ہیں لیکن ان سے بھی بڑھ کر اسلام بہت بڑی ذمہ داریاں ادا کرنے کا نام ہے۔ اللہ کے حقوق کما حقہ ادا کیے جائیں اور دین کے حقوق بھی بھلائے نہ جائیں اور زمین پر اپنی خلافت کی ذمہ داریاں بھی بخوبی نبھائی جائیں۔ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ مشارکت اور اس کے ساتھ عمل کا آغاز اس وقت کیا جب مدینہ میں یہ خبر پہنچی کہ قریش نے بہت بڑے لشکر تیار کر لیے ہیں اور وہ مدینہ پر چڑھائی کی غرض سے روانہ ہو چکے ہیں۔ مسلمانوں نے اس وقت اپنے آپ کو بہت مشکل اور کشتیٔ طوفان میں پایا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ کرنے کے لیے اپنے صحابہ کو جمع فرمایا۔ سلمان رضی اللہ عنہ اس اجتماع میں حاضر نہ تھے۔ وہ مدینہ کی حفاظت اور نگرانی کے لیے کسی اونچی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اسی دوران انھوں نے مدینے کا معائنہ کر لیا تھا۔ مدینہ محفوظ ہی تھا سوائے ایک جانب کے۔ اور دشمن صرف اسی جانب سے حملہ کر سکتا تھا۔ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ جلدی سے اپنی جگہ سے اترے اور اس مجلس شوریٰ میں آگئے، انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مدینہ کے شمال مغربی جانب خندق کھودنے کا مشورہ دیا۔ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے خندق کھودنے کی رائے کو قبول فرمایا۔ یہ کوئی عاجلانہ رائے نہ تھی بلکہ پورے گرد و نواح کا ٹھیک ٹھیک حساب لگانے کے بعد یہ رائے قائم کی
Flag Counter