Maktaba Wahhabi

263 - 269
وقف کر دیا۔ یہ وہ حاکم تھے جو مسلمانوں کے معاملات اور مصلحتوں کوہمیشہ پیش نظر رکھتے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ کو اس معاملے میں اتنی تڑپ کیوں نہ ہوتی یہ تو مسلمانوں کی فلاح کا کام تھا اور ان کے واجبات میں شامل تھابلکہ یہ تو سب سے ضروری کام تھا کہ مسلمانوں کے لیے مسجد کو وسیع کر دیا جائے، اسی لیے وہ لوگوں سے جگہ خرید رہے تھے۔ یقیناً یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ لوگ تھے جنھوں نے پہلی مرتبہ اپنے آپ کو قرآنی تعلیم سے سیراب کیا تھا، یقیناً یہ اسلام کی صف اول کے لوگ تھے جنھوں نے اسلام کے پرچم کو زمین کے چہار سُو لہرا دیا اور ساری دنیا میں اسلامی تعلیمات کی تبلیغ کے لیے پھیل گئے، اس طرح انھوں نے بگڑے ہوئے معاشروں کو مہذب بنا دیا اور انسانوں کو ان کے حقوق کے ساتھ جینے کا سبق سکھایا۔ ایک دفعہ عمر رضی اللہ عنہ ایک بڑی مشکل میں گرفتار ہو گئے جس کے حل کے لیے ایک روشن ذہن، ذکی عقل اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی مدد اور توفیق کی ضرورت تھی۔ بارش نہ ہونے کی و جہ سے زمین خشک سالی کا شکار ہو گئی، مال مویشی ہلاک ہونے لگے، بچے بھوک سے بلکنے لگے، لوگ بے تاب ہوگئے، پریشانی کے عالم میں لوگ عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دوڑے آئے، وہ قحط سالی اور بھوک کے بارے میں شکایت کر رہے تھے۔ اور عمر رضی اللہ عنہ مسلمانوں میں سے مالداروں کو خرچ کرنے کی دعوت دے رہے تھے اور وہ امراء کو پیغام بھیج کر ان سے مدد کی درخواست کر رہے تھے لیکن معاملہ دن بدن بگڑتا ہی جا رہا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مسجد میں بیٹھے رہتے اور اپنے رب سے گریہ زاری کرتے رہتے تھے کہ اے اللہ!جس مشکل میں ہم پھنسے ہوئے ہیں اس مشکل سے ہمیں نجات
Flag Counter