Maktaba Wahhabi

264 - 269
عطا فرما۔ کعب بن أبی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ انھیں سلام کیا اور کہنے لگے: اے امیر المومنین! بنی اسرائیل کو جب بھی اس طرح کی کوئی مصیبت پہنچتی تو وہ انبیاء کے عزیز و اقارب کے ذریعے سے بارش طلب کرتے تھے۔ ہمارے درمیان بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ عنہ موجود ہیں، ان کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عباس میرے چچا ہی نہیں بلکہ میرے باپ کی طرح ہیں۔ اور وہ بنو ہاشم کے سردار بھی ہیں تو ہمیں ان کے ذریعے اللہ سے بارش کا سوال کرنا چاہیے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کعب رضی اللہ عنہ کی بات مان لی۔ پھر وہ دونوں عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اپنا ارادہ ان کے سامنے ظاہر کیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے لوگوں کی اس مشقت اور پریشانی کی شکایت بیان کی جس میں وہ مبتلا تھے۔ عباس رضی اللہ عنہ نے مسلمانوں کی ضرورت کی و جہ سے عمر رضی اللہ عنہ کی بات مان لی اور ان کے ساتھ مسجد میں تشریف لائے، پھر دونوں منبر پر چڑھ گئے اور عمر رضی اللہ عنہ نے بہت گڑ گڑا کر اپنی ہتھیلیاں اپنے رب کی طرف یہ کہتے ہوئے بلند کیں: ’’اے اللہ! ہم تیری بارگاہ میں اپنے نبی(صلی اللہ علیہ وسلم)کے چچا کو لے کر حاضر ہوئے ہیں۔ ہمیں مایوس نہ کر۔ اے اللہ! ہمیں بارش عطا فرما۔‘‘ پھر عباس رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور حمد و ثنا کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور یہ دعا کی: ’’اے اللہ! تو بادلوں اور پانیوں کا مالک ہے۔ ان بادلوں کو پھیلا دے، ان کے ذریعے ہم پر پانی نازل فرما، مردہ زمین کو ہرا بھرا کر دے، اس پانی کے ذریعے مویشیوں کے تھنوں کو دودھ سے بھر دے۔ اے اللہ! ہم جانتے ہیں کہ یہ مصیبتیں گناہوں کی و جہ سے آتی ہیں اور گناہوں سے توبہ کرنے پر تو
Flag Counter