حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور انھیں درپیش مسئلے سے آگاہ کیا۔ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے دونوں بزرگوں کی بات سنی اور کہنے لگے: اگر آپ نے فیصلہ میرے سپرد کر دیا ہے تو میں آپ کو اس کے متعلق ایک حدیث سناتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے داؤد علیہ السلام کو حکم دیا کہ تم میرا گھر تیار کرو اور اس میں میرا ذکر کرو تو انھوں نے بیت المقدس والی جگہ کا سروے کرکے اس کی حد بندی کر دی۔ اس زمین کی لوکیشن کو چوکور شکل میں بنانے کی راہ میں بنی اسرائیل کے ایک آدمی کا گھر حائل تھا۔ داؤد علیہ السلام نے وہ گھر اس سے خریدنے کا سوال کیا تو اس نے انکار کر دیا۔ داؤد علیہ السلام کے دل میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ اس سے زبردستی یہ گھر لے لیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی طرف وحی کی: ’’ اے داؤد! میں نے تجھے ایسا گھر بنانے کے لیے کہا تھا کہ جس میں تو میرا ذکر کرے لیکن تم نے میرے گھر کی تعمیر میں غصب سے کام لینا چاہا اور غصب میری شان کے لائق نہیں ہے اور تیری سزا یہ ہے کہ اب تو میراگھر نہیں بنا سکے گا۔‘‘ داؤد علیہ السلام نے کہا: اے میرے رب! کیا میری اولاد میں سے بھی کوئی تیرے گھر کی تعمیر نہیں کر سکے گا؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے داؤد! تیری اولاد میں سے ایسے لوگ ہوں گے جو میراگھر تعمیر کریں گے۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ یہ سن کر غصے میں آگئے، انھوں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر جھنجھوڑا اور کہا کہ ہم آپ کے پاس اس لیے آئے کہ آپ مسئلے کو سلجھا ئیں لیکن آپ نے تو مسئلے کو مزید بگاڑ دیا۔ اے ابی بن کعب! یاد رکھو تم اس بات سے ضرور رجوع کرو گے۔ عمر رضی اللہ عنہ |