Maktaba Wahhabi

260 - 269
کے ارد گرد کی جگہ خریدنے لگے۔ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا گھر باقی رہ گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ کے دل میں خیال آیا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ وہ اپنا گھر مسلمانوں کے بیت المال کے لیے خیرات کر دیں؟ یا وہ اس کو بیچنا اور اس کی قیمت لینا قبول کریں گے؟ انھوں نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے درخواست کی: اے ابو الفضل! مسجد کی جگہ تنگ پڑ گئی ہے۔ میں نے اس کے ارد گرد کے گھروں کو مسجد کی وسعت کی خاطر خرید لیا ہے ۔ آپ کا گھر اور امہات المومنینg کے گھر باقی رہ گئے ہیں۔ امہات المومنینg کے مکانات کا معاملہ زیادہ مشکل نہیں ہے۔ آپ بھی اپنا گھر مسجد کی توسیع کے لیے فروخت کر دیں، اس کے لیے آپ جتنی رقم طلب فرمائیں گے میں آپ کو بیت المال سے ادا کر دوں گا۔ عباس رضی اللہ عنہ نے اپنا مکان فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ کے سامنے تین باتیں رکھتا ہوں اِن میں سے کوئی ایک پسند کر لیجیے: 1۔ آپ مسلمانوں کے بیت المال میں سے جتنی قیمت لینا چاہیں لے لیں اور اس کے عوض یہ مکان فروخت کر دیں۔ 2۔ مدینہ میں جہاں بھی آپ چاہیں قطعۂ اراضی لے لیں، میں بیت المال سے آپ کا مکان تعمیر کرا دوں گا۔ 3۔ آپ اس کو مسلمانوں کے لیے صدقہ کر دیں تاکہ وہ اللہ کے گھر کو وسیع کر سکیں۔ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ان شرائط میں سے مجھے کوئی شرط قبول نہیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا:آئیے! ہم اپنے مابین کوئی ثالث مقرر کر لیں۔ عباس رضی اللہ عنہ نے ثالث کے لیے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا انتخاب کیا۔ اب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ
Flag Counter