رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے لگایا تھا۔ یہ پرنالہ اسی جگہ پر رہے گا جس جگہ اسے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم لگا گئے ہیں۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ نے عباس رضی اللہ عنہ سے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، آپ میری کمر پر سوار ہو جائیں اور یہ پرنالہ اسی جگہ نصب کر دیں جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا تھا۔ عباس رضی اللہ عنہ امیرالمومنین کے کندھے پر سوار ہوئے اور پرنالے کو اسی جگہ نصب کر دیا جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نصب فرمایاتھا۔ عباس رضی اللہ عنہ پرنالہ اکھاڑنے کی وجہ سے غضبناک نہیں ہوئے بلکہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کو بتا رہے تھے کہ یہ وہ پرنالہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پر خود اپنے مبارک ہاتھوں سے نصب کیا تھا۔ یہ سن کراپنے عہد کے سب سے زیادہ طاقتور حکمران عمر رضی اللہ عنہ پر ایسی گھبراہٹ طاری ہوئی جس کی و جہ سے ان کے شانے کانپنے لگے، انھو ں نے بڑے درد اورملال سے کہا: افسوس! میں نے اس چیز کو اکھڑوا دیا ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک ہاتھوں سے نصب کیا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس غلطی کا کفارہ اس طرح ادا کیا کہ انھوں نے اپنی پشت پر عباس رضی اللہ عنہ کو سوار کیا تاکہ وہ پرنالہ اسی جگہ نصب کریں جہاں اللہ کے رسول نے نصب کیا تھا۔ بعد ازاں امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہوئے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی جبین پر محبت بھرے انداز سے بوسہ دیا۔ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے محسوس کیا کہ مسجد کے نمازیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اور مسجد کی جگہ کم پڑ گئی ہے تو انھوں نے اس کی توسیع کے متعلق غور کیا اور اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا تو انھوں نے بھی آپ رضی اللہ عنہ کی موافقت کی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مسجد |