Maktaba Wahhabi

257 - 269
تاکہ اللہ ہماری لغزشوں کو معاف فرما دے۔ ابو مجلز رضی اللہ عنہ کی روایت سے بھی اس واقعے کی تائید ہوتی ہے، وہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عباس میرے چچا ہی نہیں بلکہ وہ میرے باپ کی جگہ پر ہیں۔ جس نے عباس رضی اللہ عنہ کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔‘‘ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ مجھے کسی امارت پر امیر مقرر فرما دیں۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں امارت عطا نہیں کی کیونکہ مسلمانوں میں ایسے بھی لوگ موجود تھے جو ان سے زیادہ صائب الرائے، تجربہ کار اور امارت کے زیادہ حق دار تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عباس رضی اللہ عنہ کو بڑے پیار سے کہتے: ’’اے عباس! اے نبی کے چچا! آپ کے لیے امارت کا نہ ملنا امارت ملنے سے بہتر ہے۔‘‘ [1] عباس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات پر قناعت کر لیتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عباس رضی اللہ عنہ کا بہت خیال رکھتے تھے اور وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے راضی رہتے تھے۔ دن گزرتے رہے، ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے عاملوں کی ضرورت پیش آئی جو مسلمانوں سے صدقات اور زکاۃ اکٹھی کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں اس بات کا اعلان کیا تو عباس رضی اللہ عنہ نے دوسری مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امارت اور ذمہ داری کا مطالبہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے چچا! میں آپ کو لوگوں کے گناہوں کی دھول پر عامل نہیں بنا سکتا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عباس رضی اللہ عنہ کو کسی بھی عہدے پر فائز نہ کیا، نہ انھیں صدقات و زکاۃ جمع کرنے پر عامل مقرر کیا اور نہ انھیں دنیا کے کاموں میں سے کسی کام کی ترغیب دلائی ۔
Flag Counter