Maktaba Wahhabi

253 - 269
جنھیں وہ اپنی سب سے زیادہ محبوب ہستی کو سونپنے والے تھے۔ کچھ دیر بعد سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے پھر استفسار کیا شاید وہ پہلے یہ بات بھول گئے تھے۔ انھوں نے کہا: اگر تم جنگ و جدل والے لوگ ہو تو کیا تمھارے پاس ذرعیں موجود ہیں؟ انھوں نے کہا: جی ہاں! ہمارے پاس بہت زیادہ ذرعیں موجود ہیں۔ اس جواب سے عباس رضی اللہ عنہ مزید مطمئن ہو گئے۔ یقیناً جو بھی عباس رضی اللہ عنہ اور انصار کے درمیان ہونے والی گفتگو پر غور و فکر کرے گا تو وہ ابتدا ہی میں سمجھ جائے گا کہ عباس رضی اللہ عنہ ایک مسلمان ہی کی طرح بات کر رہے تھے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے مزید کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ عرب اس نئے دین کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے وہ ضرور اس کے درپے ہوں گے اور اس کے سامنے ہر قسم کی رکاوٹ کھڑی کریں گے۔ اس دین کو قبول کرنے والوں کے خلاف ہر قسم کا ہتھیار استعمال کریں گے اور ان کے ساتھ جنگ کریں گے۔ بلاشبہ یہ بہت سخت کام ہے اور اس کے لیے تیاری بھی بڑے پیمانے پر کرنی چاہیے۔ بہادر لوگ ہی یہ کام انجام دے سکتے ہیں۔ اس دین کے پھیلاؤ کے لیے صرف محبت ہی کافی نہیں ہے، حالانکہ یہ وہ لوگ تھے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مدینہ سے حاضر ہوئے تھے اور یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی اولادوں اپنے مال اور اپنے اہل سے بھی زیادہ محبت رکھتے تھے، یہ ساری باتیں بہت اچھی تھیں لیکن تحریک دعوتِ دین صرف محبت سے نہیں چلائی جا سکتی اور اس کے دشمنوں پر اختلاج قلوب کے ساتھ غلبہ حاصل نہیں کیا جا سکتا بلکہ غلبہ ایسے لوگوں کو حاصل ہوتا ہے جن کو جنگوں کی مکمل سوجھ بوجھ ہو اور وہ عقیدے کی راہ میں میدان
Flag Counter