ہوگی جب ہم اس کے پاس جائیں گے تو یہی چیز اس کے سامنے رکھ دیں گے جو ہماری نظر میں سب سے زیادہ پسندیدہ ہو گی اور ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث بنے گی۔ یقیناً ہمارے لیے دونوں طرف بھلائیاں ہی بھلائیاں ہیں، اگر ہم میدان معرکہ میں کامیاب ہو گئے تو اس دنیا کی غنیمت کے ساتھ ہمیں عظمت بھی دی جائے گی اور اگر تم کامیاب ہو گئے تو آخرت کی غنیمت ہمارا انتظار کر رہی ہے۔ اور یقیناً محنت و کوشش کے بعد ان دو خصلتوں میں سے شہادت کی تمنا ہمیں زیادہ محبوب ہے۔ یقیناً اللہ عزوجل نے اپنی کتاب میں ہمارے لیے ہی ارشاد فرمایاہے: ﴿ كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيرَةً بِإِذْنِ اللّٰهِ وَاللّٰهُ مَعَ الصَّابِرِينَ﴾ ’’کتنی ہی تھوڑی جماعتیں اللہ کے حکم سے زیادہ جماعتوں پر غالب آ جاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ ‘‘ [1] ہم میں سے ہر ایک شخص صبح و شام اپنے رب سے اپنی شہادت کا سوال کرتا ہے اور ہم اللہ سے اس بات کا بھی سوال کرتے ہیں کہ وہ ہمیں ہمارے شہروں، زمینوں اور ہمارے اہل و عیال کی طرف نہ لوٹائے کیونکہ ہمیں اپنے اہل و عیال اور مال جائیداد کی کوئی رغبت نہیں ہے۔ ہم میں سے ہر ایک نے اپنے اہل اور اولاد کو اللہ کے سپرد کر دیا ہے۔ ہمارے سامنے صرف اپنا نصب العین ہے۔ رہی تیری بات کہ ہماری معاشی حالت سخت تنگ اور کمزور ہے۔ تو سن لو! ہم بہت بڑی فراخی میں ہیں، اگر ساری کی ساری دنیا بھی ہمارے لیے ہو تو ہم اس میں اپنے لیے اس سے زیادہ کچھ نہیں لیتے جس قدر اب |