تیری سب باتیں سن لی ہیں اور تو نے اپنے اور اپنے ساتھیوں کے متعلق جو کچھ بیان کیا ہے، وہ بھی سن لیا ہے۔ پھر اس نے کہا: میری عمر کی قسم! جہاں تک تم لوگ پہنچ چکے ہو یہ سب انھیں صفات کی بدولت ہے جو تو نے اپنے اور اپنے ساتھیوں کے بارے میں بیان کی ہیں اور جن لوگوں پر تم غالب آئے ہو اور ان کو شکست سے دو چار کیا ہے تو ان کی شکست کی و جہ صرف یہ ہے کہ وہ دنیا کے عاشق ہیں۔ آج تم اس قوم سے لڑنے کے لیے آئے ہو جن کے پاس رومیوں کی اتنی بڑی جماعت لڑنے کے لیے موجود ہے جس کا کوئی شمار ہی نہیں، وہ ایسی قوم ہے جو دلیری اور سختی میں اپنی مثال آپ ہے، وہ ان لوگوں سے ہیں جن کا ہر ایک فرد اس بات کی پروا نہیں کرتا کہ وہ کس سے لڑ رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ تم لوگ ان سے زیادہ قوی نہیں ہو، تم اپنی کمزوری اور قلت کی و جہ سے ان پر غالب نہیں آ سکو گے۔[1] عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مقوقس! دیکھنا تجھے تیری سوچ اور تیرے ساتھیوں کی کثرت کہیں دھوکہ ہی نہ دے دے۔ خبردار! ہمیں رومیوں کی طاقت اور ان کی جمعیت سے ڈرانے کی ضرورت نہیں، جس قوم سے تُو ہمیں ڈرانے اور خوف زدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے یہ ہمارے ایمانی حوصلوں کے سامنے کچھ بھی نہیں نہ اس میں ایسی جرأت اور قوت ہے جو ہماری قوت کو کمزور کر سکے۔ اور جو کچھ تم نے رومیوں کے متعلق کہا ہے اگر وہ سچ ہے تو اللہ کی قسم! یہی وہ چیز ہے جو ہمیں لڑائی میں سب سے زیادہ محبوب ہے۔ جنگ میں شہادت کے ہم لوگ زیادہ حریص ہیں۔ کیونکہ یہ بات اللہ کے ہاں ہمارے لیے زیادہ پسندیدہ اور محبوب |