زاویوں اور دنیا کی سوچ پر قیاس کر رہا تھا، وہ یہ بات نہیں جانتا تھاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ اسلام کے ابتدائی ارشادات ہی میں یہ واضح فرما دیاتھا: ’’تم میں سے ہر ایک آدم کی اولاد ہے اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں۔ اللہ کے ہاں تم میں سب سے زیادہ معزز وہ ہے جو تقوی کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہے۔ حسب و نسب، رنگ و جنس کے ساتھ لوگ ہرگز ایک دوسرے پر برتری حاصل نہیں کر سکتے۔ برتری تو صرف تقوی کی بنیاد پر ہے۔‘‘[1] اس کے بعد مقوقس نے عبادہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کی۔ عبادہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے مقوقس کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا: بلا شبہ ان کا رنگ سیاہی مائل ہے لیکن ہم سے مرتبہ، سبقت، عقل اور رائے کے لحاظ سے یہ بہتر ہیں۔ ہمارے دین میں کالے رنگ کو برا نہیں سمجھا جاتا۔ مقوقس کے پاس اب عبادہ رضی اللہ عنہ کو اپنے سے دور کرنے کا کوئی حیلہ نہ رہا۔ اس نے عبادہ رضی اللہ عنہ سے کہا: اے کالی رنگت والے! آگے آؤ۔ مجھ سے نرم لہجے میں بات کرنا، میں پہلے ہی تمھاری جسمانی ہیبت سے خوفزدہ ہوں اور اگر تم نے سخت انداز میں بات کی تو میں تم سے اور زیادہ خوفزدہ ہو جاؤں گا۔ عبادہ رضی اللہ عنہ تنے ہوئے سینے کے ساتھ اس کی طرف بڑھے اور کہا: میں نے بلاشبہ تیری باتیں سن لی ہیں، یقیناً میں اپنے پیچھے اپنے ساتھیوں میں سے جو ایک ہزار آدمی چھوڑ آیا ہوں وہ سب کے سب مجھ جیسے ہی بارعب اور دبدبے والے ہیں بلکہ وہ مجھ سے بھی زیادہ کڑیل جوان اور ہیبت ناک چہروں والے ہیں۔ اگر تو ان کو دیکھ لے تو |