Maktaba Wahhabi

226 - 269
’’اللہ اکبر‘‘ اگر زاد راہ کم ہو جائے تو یہی کلمہ ان کا زادہ راہ بن جاتا ہے، اگر مسافت لمبی اور دور ہو جائے تو یہی کلمہ ان کے لیے تیز گام سواری بن جاتا ہے اور اگران کو مدد اور قوت کی ضرورت ہوتی ہے تو یہی کلمہ ان کی مدد بن جاتا ہے۔ انھوں نے کہا: ’’ہم نے ایک ایسی قوم کو دیکھا ہے جن کو موت زندگی سے زیادہ عزیز ہے اور رفعت و بلندی کے مقابلے میں وہ عاجزی و انکسار کو ترجیح دیتے ہیں۔ ان میں سے کسی کو بھی دنیا کی رغبت نہیں ہے۔ وہ لوگ مٹی پر بیٹھتے ہیں،ان کا کھانا ان کی سواریوں پر ہوتا ہے۔ ان کا امیر ان ہی جیسا مرتبہ رکھتا ہے، ان کے اعلیٰ و ادنیٰ، آقا و غلام میں کوئی فرق نہیں، وہ سب برابر ہیں اور ایک ہی زنجیر کی باہم پیوستہ کڑیاں ہیں۔ جب نماز کا وقت ہوتا ہے تو کوئی بھی پیچھے نہیں رہتا۔ وہ پانی سے اپنے اطراف دھوتے ہیں اور اپنی نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں۔‘‘ ان کی یہ باتیں سن کر مقوقس نے کہا: ’’مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے نام کے ساتھ قسم اٹھائی جاتی ہے! اگر یہ لوگ پہاڑوں کی طرف متو جہ ہوں تو انھیں بھی ہلا کر رکھ دیں۔ ان لوگوں کے ساتھ کوئی لڑائی کی طاقت نہیں رکھ سکتا۔ اگر آج تم ان کے ساتھ صلح کو غنیمت جانو ہر چند یہ لوگ نیل کے ساحلوں پر گھیرے میں آچکے ہیں مگر جب زمین ان کو جگہ دے دے گی، ان کے لیے راہیں کھول دے گی اور وہ تم کو اس زمین سے نکالنے پر قادر ہو جائیں گے تو وہ ہماری بات قبول نہیں کریں گے۔‘‘ [1] مقوقس نے ان لوگوں کے بارے میں جو کہا اور اِن کے جو اوصاف بیان کیے وہ بالکل سچ تھے۔ ہاں! ان لوگوں میں ایسا ایمان موجود تھا کہ اگر تم ان کو خراج دو تو انھیں غنیمت، شہرت اور دنیاوی جاہ و جلال کا طلب گار نہیں پاؤ گے۔ بلکہ وہ تو اللہ کے لیے،
Flag Counter