Maktaba Wahhabi

224 - 269
یہ عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں سب سے پہلے فلسطین کے عہدہ قضاء پر فائز ہوئے۔ اس سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صدقات پرعامل بنایا اور فرمایا: ’’اللہ سے ڈرتے رہنا، قیامت والے دن کوئی اونٹ نہ لانا جس کی آواز ہو، کوئی گائے نہ لانا جس کی آواز ہو، نہ کوئی بکری لانا جس کی آواز ہو۔‘‘ [1] عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں دو آدمیوں کے کام جیسا کام نہیں کروں گا، پھر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اس بات پر بیعت کی کہ وہ اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔[2] جب انھوں نے عہدۂ قضا سنبھالا تو ان کا معاویہ رضی اللہ عنہ سے انتظامی امور اور تصرفات کے معاملے میں اختلاف ہو گیا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے سخت کلامی کی۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ہم دونوں ایک زمین پر اکٹھے نہیں رہ سکتے۔[3] پھر وہ مدینہ تشریف لے گئے تاکہ امیرالمومنین عمر رضی اللہ عنہ کے قریب رہ سکیں جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قوانین کو خوب نافذ کرنے والے تھے۔ ان کی ملاقات سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ہوئی۔ انھوں نے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا کہ میری اجازت کے بغیر وہ علاقہ چھوڑ کر یہاں آ گئے؟ عبادہ رضی اللہ عنہ نے اپنا سارا واقعہ عمر رضی اللہ عنہ کو سنا دیا تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ دوبارہ اسی جگہ پر چلے جائیں۔اللہ اس زمین کا برا کرے جس میں تم اور تمھارے جیسے
Flag Counter