چیزیں کفار سے چھینی ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دو، تو انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے سارا مال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں ڈھیر کر دیا۔ امامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے غنیمتوں کے متعلق دریافت کیا۔ انھوں نے کہا: یہ غنیمتیں ہم اصحاب بدر کے متعلق نازل ہوئیں، جب ہم نے غنیمت کی تقسیم کے متعلق آپس میں اختلاف کیا تو اللہ نے اس کا معاملہ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سپرد کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسلمانوں کے درمیان برابر تقسیم کر دیا۔[1] عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام معرکوں میں شریک رہے۔ مدینے سے اپنے حلیف بنو قینقاع کے یہودیوں کو نکالنا بھی انھی کی ذمہ داری تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ یہودیوں اور منافقوں کے مقابلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مددو معاونت کرتے رہے اور ہمیشہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہ کر اسلام کی سربلندی کے لیے لڑتے رہے۔ ارتداد کی جنگوں میں بھی تیز رفتار گھڑ سوار کی حیثیت سے داخل ہوئے اور ہمیشہ اللہ کے راستے میں شہادت کے متلاشی رہے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں یزید بن ابو سفیان رضی اللہ عنہا نے امیرالمومنین کی طرف خط لکھا کہ اہل شام کو ایک ایسے شخص کی ضرورت ہے جو ان کو قرآن کی تعلیم دے سکے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف معاذ بن جبل، عبادہ بن صامت اور ابودرداء رضی اللہ عنہم کو بھیجا۔ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ حمص میں قیام پذیر ہوئے۔ پھر جب آپ الاذقیہ کو فتح کرنے کے لیے چلے تو وہاں پر ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب مقرر کر دیا۔ پھر ان کی ڈیوٹی فتح طرطوس کے لیے لگائی گئی تو انھوں نے اسے بھی فتح کر لیا۔ [2] |