Maktaba Wahhabi

221 - 269
وہاں منتقل ہونے لگے۔ حج کے موسم میں ایک دفعہ مدینہ سے ایک قافلہ نکلا، اس دفعہ اس قافلے کے لوگ ایمان کی طاقت اور نور سے مزیّن تھے۔ ان کی تعداد ستر سے بھی تجاوز کر رہی تھی۔ اس قافلے سے مومن عورتوں نے بھی پیچھے رہنا گوارا نہ کیا۔ انھوں نے اپنی طرف سے چند عورتوں کو منتخب کرکے اس قافلے کے لیے تیار کیا تاکہ وہ واپس آ کر انھیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین سنا سکیں۔ وہ چنیدہ عورتیں نسیبہ بنت کعب، ام عمارہ اور اسماء بنت عمرو بن عدی تھیں۔[1] قافلے کی آواز راستے کی وحشت کو دور کر رہی تھی اور صحرا کی خاموشی کو اپنی طاقت ور آواز سے ختم کر رہی تھی۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر… عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیعت ثانیہ ’’ بیعت حرب‘‘ میں بھی حاضر ہوئے۔ انھوں نے ہر قسم کی جنگ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور اس بات پر بھی بیعت کی کہ جن چیزوں سے وہ اپنے بیٹوں اور عورتوں کو روکتے ہیں وہ خود بھی ان چیزوں سے رکیں گے۔ [2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب، دین اور اپنے متعلق لوگوں سے پختہ عہد و پیمان لیے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے لوگوں میں سے میری طرف بارہ نقیب لاؤ تا کہ وہ اپنی اپنی قوم پر سردار ہوں۔ تم اپنی اس جماعت سے بارہ منتخب لوگوں کو آگے کرو تاکہ وہ اپنی اپنی قوم اور قبیلے پر سردار اور مسؤل ہوں۔‘‘ [3] عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ان چنے ہوئے لوگوں میں سے ایک تھے۔ صحیحین میں الصنابحی سے روایت ہے، وہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں بھی ان نقباء میں سے ایک تھا جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر عقبہ
Flag Counter