Maktaba Wahhabi

220 - 269
میرے حکموں کی پیروی کرو گے تو تمھیں جنت ملے گی اور اگر ان امور میں سے کسی چیز کو بھی تم نے چھوڑ دیا اور نافرمانی کی تو تمھارا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ اگر وہ چاہے تو تمھیں معاف کر دے چاہے تو عذاب دے۔ مجلس میں سے ایک خناس یہودی بولا کہ یہ نبی حدود اللہ کو قائم نہیں کر سکے گا، شریعت کو نافذ نہیں کر سکے گا، نہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو غالب کر سکے گا۔ عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ’’اگر تم اللہ کی حدود میں سے کسی حد کو پامال کرنے کے مرتکب ہوئے اور تمھارا یہ گناہ لوگوں پر ظاہر ہو گیا تو اس کی سزا کفارہ کے طور پر تمھیں دنیا ہی میں ملے گی۔ اور اگر اس پر قیامت تک پردہ رہا تو تمھارا معاملہ اللہ عزوجل کے سپرد ہے، وہ چاہے تو تمھیں عذاب دے اور چاہے تو معاف کر دے۔‘‘ [1] سورج اپنی منزل کے قریب پہنچ کر غروب ہونے لگا تھا، قریب تھا کہ اندھیرا مدینہ کو اپنی آغوش میں لے لیتا، وہ لوگ وہاں سے اٹھے اور اپنے اپنے گھروں کی طرف چل دیے۔ عبادہ رضی اللہ عنہ کا گھر اسلام کا مرکز بن گیا۔ لوگ ان کے گھر آتے اور قرآن کی تعلیمات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین مبارکہ سے آشنا ہوتے تھے۔ عبادہ رضی اللہ عنہ کا مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں چند دن گزارنا اِن کو دین کی تبلیغ اور اشاعت پر مامور کرنے کا ذریعہ بن گیا۔ یہاں تک کہ داعیِ اسلام، سفیرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ مدینہ تشریف لے آئے۔ اور انھوں نے اسعد بن زرارہ کے گھر کو اسلام کا مرکز بنا لیا اور وفود
Flag Counter