سے آنسو جاری ہو جاتے۔ انھوں نے اپنا خوف اور خفت مٹانے کے لیے پانی کا پیالہ منہ کو لگا لیا۔ پانی کے قطرات منہ میں انڈیلنے کے بعد ان کی آواز میں تیزی آگئی اور وہ آسانی سے بات کرنے لگے۔ یہود چلاّئے اور آپس میں کھسر پھسر کرنے لگے کہ یقیناً یہ تو وہی ہے۔ جو کچھ ان کی کتابوں میں لکھا ہوا تھا سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ نے اس میں رائی برابر بھی کمی نہ کی۔ یقیناً یہ اس نبی کی صفات ہیں جو ان کے ہاں تورات میں پائی جاتی ہیں۔ ان کے رئیس نے اپنے ہاتھ سے اپنی ٹھوڑی پکڑ لی اور اپنے ہاتھ کی انگلیاں مروڑنے لگا۔ وہ گہری سوچ میں گم تھا کہ عبادہ رضی اللہ عنہ کی آواز پھر ابھری جس نے اسے سوچوں کے سمندر سے باہر نکالا۔ عبادہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے: ’’ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات پر بیعت کی ہے کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے، ہم چوری نہیں کریں گے، زنا نہیں کریں گے اور بھوک کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گے۔ ہم کسی کی عزت اچھالنے کے لیے اس پر الزام نہیں لگائیں گے۔ ہم اپنے ہاتھ اور زبان سے کسی کو تکلیف نہیں پہنچائیں گے، نیکی کے کام کریں گے اور برائی سے بچیں گے۔‘‘ لوگوں میں سے ایک آدمی نے عبادہ رضی اللہ عنہ کی بات کاٹتے ہوئے کہا کہ اگر تم وہ سب کام کرو جن کے کرنے کا اُس نے تمھیں حکم دیا ہے اور انھیں دنیا پر نافذ بھی کرو تو اس کے بدلے میں وہ نبی تمھیں کیا دے گا؟ عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ان کے پاس مال و جائیداد میں سے کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو وہ ہمیں دے سکیں۔ ہاں! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضرور فرمایا ہے کہ اگر تم وفا کرو گے اور |