Maktaba Wahhabi

196 - 269
گھمسان کی اس جنگ میں بڑے بڑے مرد بھاگ گئے اور بڑے بڑے شہسواروں کے پاؤں اکھڑ گئے، تُو نے اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کیا۔ یہ کوئی عجیب بات نہیں ہے۔ دل جب ایمان کے نور سے منور ہو جائے تو اس کے سامنے شر کی تمام قوتیں حقیر اور ناقابل تو جہ ہو جاتی ہیں۔ وہ اس کو خوفزدہ نہیں کر سکتیں۔ اس کی آنکھوں میں دنیا بالکل حقیر اور ناقابلِ تو جہ ہو جاتی ہے۔ اور عزم مصمم ہو جاتا ہے، اسے اللہ کے سوا کسی کا ڈر نہیں رہتا، وہ صرف اسی کی سزا سے ڈرتا ہے۔ جس کے اندر یہ صفات جمع ہو جائیں بھلا وہ قتل سے ڈر سکتا ہے؟ یقیناً شہادت تو ایمان والوں کی تمنا ہوتی ہے۔ پھر وہ جسم کیسے خوفزدہ ہو سکتا ہے جس پر اللہ کے راستے میں زخم آئے ہوں۔ اس جسم کی کون برابری کر سکتا ہے۔ غزوۂ احد میں 70 صحابہ شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ مشرکین نے بڑی درندگی کا مظاہرہ کیا۔ بعض مفسرین کا کہنا ہے کہ معرکہ ختم ہونے کے بعد جب مسلمانوں نے اپنے مقتولین کو دیکھا تو بڑا درد ناک منظر نظر آیا، مشرکین نے ان مقتولین کے پیٹ پھاڑ دیے، ذکر کاٹ دیے اور بری طرح مثلہ کر دیا تھا، صحابہ یہ وحشیانہ منظر دیکھتے ہی کہنے لگے کہ اگر اللہ ہمیں ان پر کامیابی دے تو ہم ان کا ایسا مثلہ کریں گے کہ ایسا مثلہ کسی نے کبھی نہ کیا ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کی نعش دیدئہ تر سے دیکھتے رہے۔ کفار نے ان کا ناک، کان کاٹ ڈالے، ان کا ذَکر کاٹ ڈالا۔ ان کا پیٹ چاک کردیا حتی کہ پوری نعش کا مثلہ کر دیا تھا۔ شقی القلب ہند بنت عتبہ نے ان کے جگر کا ایک ٹکرا لیا، اسے چبایا، پھر نگلا تاکہ اسے کھا جائے، وہ ٹکڑا اس کے پیٹ میں نہ ٹھہر سکا حتی کہ اس نے اسے پھینک دیا۔
Flag Counter