Maktaba Wahhabi

195 - 269
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں کا جھنڈا عبدالدار کے پاس دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم ان سے وفا کے زیادہ حق دار ہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے جھنڈا لے کر مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کو دے دیا۔ مصعب رضی اللہ عنہ بڑی بہادری سے لڑے اور شہید ہو گئے۔ [1] ام عمارہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں غزوۂ احد کے لیے دن کے آغاز ہی میں نکلی تاکہ میں دیکھوں کہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔ میرے پاس پانی کا ایک مشکیزہ تھا جو میں نے زخمیوں کو پانی پلانے کے لیے اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ معرکہ شروع ہوا تو ابتدا میں مسلمانوں کو غلبہ حاصل تھا لیکن بعد میں شکست کے آثار نمایاں ہونے لگے۔ جب میں نے دیکھا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہٹ گئے ہیں تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنے لگی اور دشمن کے مقابلے میں ڈٹ گئی۔ میں تیر پھینک رہی تھی کہ اچانک ابن قمۂ ، اللہ اسے ذلیل و خوار کرے، آگے بڑھا اور کہنے لگا: مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا پتہ بتاؤ، وہ کدھر ہیں؟ اگر آج وہ بچ گئے تو میری کوئی کامیابی نہیں۔ اس وقت میں، مصعب بن عمیر اور چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں ثابت قدمی سے کھڑے تھے اور دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے۔ ابن قمۂ نے مجھ پر بھرپور وار کیا، میں نے ہرممکن اپنا بچاؤ کیا، پھر بھی میرے کندھے پر گہرا زخم آگیا۔ میں نے بھی اس پر کئی وار کیے لیکن اس اللہ کے دشمن نے دو زرہیں پہن رکھی تھیں۔[2] اے ام عمارہ رضی اللہ عنہا ! تو بہت عظیم خاتون ہے۔ تجھ پر قیامت تک فخر کیا جائے گا۔جب
Flag Counter