Maktaba Wahhabi

193 - 269
اے ماں! میں نے صرف اپنے دین کو بچانے کے لیے ہجرت کی تاکہ کسی آزمائش میں مبتلا نہ ہو جاؤں۔ ماں نے انھیں حسب سابق روکنے اور قید میں ڈالنے کا ارادہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر آپ نے مجھے قید کیا تو میں ہر اس شخص کو بلاتامل ہلاک کر دوں گا جو بھی میرے سامنے آئے گا۔ ماں کہنے لگی: جاؤ اپنا کام کرو، پھر وہ رونے لگی۔ [1] مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ماں! میں تیرا خیر خواہ ہوں تجھ پر شفقت کرنے والا ہوں، تو کلمۂ ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ)) پڑھ لے۔ ماں نے کہا: مجھے روشن ستاروں کی قسم! میں تیرے دین میں داخل نہیں ہوں گی۔ میری عقل اور رائے کو کمزور سمجھا جائے گا لیکن میں تجھے اور تیرے دین کو چھوڑتی ہوں اور میں اپنے ہی دین پر قائم رہوں گی۔[2] مصعب رضی اللہ عنہ مکہ میں چند مہینے رہے۔ جب اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کی اجازت دی تو آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے استقبال کے لیے مدینہ روانہ ہو گئے۔ مدینہ میں ہر طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری کا چرچا ہو رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ پہنچ کر مؤاخات کا نظام قائم کیا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ قائم کر دیا۔ یہ وہی ابوایوب ہیں جن کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقامت اختیار کی تھی۔ ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر کے نچلے حصے میں سکونت اختیار کی۔ میں اور ام ایوب اوپر
Flag Counter