Maktaba Wahhabi

192 - 269
قافلہ مکہ پہنچ گیا۔ مصعب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار کے جوق در جوق اسلام قبول کرنے کی خوشخبری سنائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مصعب رضی اللہ عنہ کی ان حوصلہ افزا باتوں سے بہت خوش ہوئے۔ مصعب رضی اللہ عنہ کی والدہ کو ان کی آمد کی خبر پہنچی، وہ صبر نہ کر سکی، بیٹے کی طرف پیغام بھیجا: اے نافرمان! تو اس شہر میں آیا ہے جس میں میں رہتی ہوں کیا تو سب سے پہلے مجھے نہیں ملے گا؟[1] مصعب رضی اللہ عنہ اپنی ماں کے نافرمان نہیں تھے، وہ اپنے دین میں نیکو کار اور اللہ کے راستے میں اپنی جان فدا کرنے والے شخص تھے۔ انھوں نے اپنی ماں کے قاصد کو جواب دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی سے بھی ملنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ مصعب رضی اللہ عنہ اپنی اس مہم میں کامیاب و کامران ہو کر لوٹے جس مہم پر انھیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے روانہ کیا تھا۔ انھوں نے مدینہ سے آئے ہوئے اس قافلے کو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوڑا، پھر اپنی ماں سے ملنے کے لیے چلے گئے۔ مصعب رضی اللہ عنہ اپنی ماں کے گھر داخل ہوئے۔جونہی ماں کی نظر مصعب رضی اللہ عنہ پر پڑی، وہ فوراً بولی: یقیناً تو نے اب تک بے دینی میں بڑی ترقی کی ہے؟ مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ماں! میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر ہوں۔ ماں! اسلام وہ دین ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنی مخلوق کے لیے پسند فرمایا ہے۔ ماں نے پوچھا: ایک دفعہ ارضِ حبشہ اور دوسری دفعہ مدینہ جانے کے اسباب کیا تھے؟ مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا:
Flag Counter