لوگوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اپنے سردار کی بات سے انحراف نہیں کریں گے۔ شام تک بنو اشہل کے ہر گھر میں بہت سی عورتیں اور مرد مسلمان ہو گئے۔ اب سعد اور مصعب رضی اللہ عنہما ، اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے گھر گئے اور ان کے ہاں ٹھہرے۔ مصعب رضی اللہ عنہ اسلام کی طرف دعوت دیتے اور سعد، اُسید بن حضیر اور اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہم ان کی پشت پناہی کرتے اور حوصلہ دیتے۔ حتی کہ انصار کے گھروں میں کوئی گھر ایسا نہ رہا جس میں مرد اور عورتیں مسلمان نہ ہو گئی ہوں۔ مصعب رضی اللہ عنہ اپنی مہم میں کامیاب ٹھہرے اور انصار نے اللہ کے داعی کی دعوت کو قبول کر لیا۔ اب مومن روحیں اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کی آرزو کرنے لگیں اور اس مبارک خطے مکہ کی طرف دیکھنے لگیں جس کا چناؤ اللہ تعالیٰ نے کیا تا کہ یہ ہدایت کا مرکز اور نور کامنارہ بنے جہاں سے اسلام کے نور کی کرنیں زمین کے کونے کونے تک پھیل جائیں۔ حج کے ایام میں ا ہلِ ایمان کا قافلہ اپنے محبوب آقا کی زیارت کے لیے مدینہ سے مکہ کی طرف گامزن ہوا۔ اس کی تعداد ستر آدمیوں سے تجاوز کر رہی تھی۔ مومن عورتیں بھی پیچھے نہ رہیں۔ انھوں نے اپنی تین عورتیں بھیجیں تا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک باتیں سنیں اور واپس آکر بیان کریں۔ اس قافلے کے لیے نسیبہ بنت کعب، ام عمارہ اور اسماء بنت عمرو بن عدی منتخب ہوئیں۔ قافلے کے چلنے کی دلکش آواز راستے کی وحشت کو دور اور آواز کے ساتھ صحرا کی خاموشی کو توڑ رہی تھی۔ وہ اسی قافلے کے شہسوار تھے جنھوں نے آنے والے وقت میں قیصر و کسریٰ کے بام و درپر لرزہ طاری کر دیا تھا۔ اللہ اکبر، اللہ اکبر۔ |