Maktaba Wahhabi

188 - 269
ایسا لگتا تھا کہ وہ ہزاروں کی تعداد میں ہیں اور اپنے خالق کے دربار میں دعا کے لیے عاجزی سے ہتھیلیاں پھیلائے کھڑے ہیں اور اپنے موجد کے سامنے گڑ گڑا کر دعا کر رہے ہیں۔ مصعب رضی اللہ عنہ نے جب یثرب (مدینہ) کی علامات دیکھیں تو اپنی سواری سے اتر پڑے، سورج غروب ہونے کی اطلاع دے رہا تھا۔ وہ اپنے مالک اور خالق کے سامنے سربسجود ہو گئے اور اپنے مالک کے حضور عاجزی سے دعا کرنے لگے کہ اے ربِ کریم! میرے عزائم کو مضبوط کر دے اور جس کام کی ذمہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونپی ہے اسے بخوبی انجام دینے کے لیے میرا ہاتھ تھام لے۔ وہ اپنی دعا سے فارغ ہوئے اور عالمِ وجود پر رات کی چادر کے پھیل جانے سے قبل ان کی آنکھیں اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف جاتی راہوں کو تلاش کرنے لگیں۔ اسعد بیعتِ اولیٰ کرنے اور اسلام کی طرف سبقت لے جانے والوں میں سے ایک تھے۔ انھوں نے اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں بسیرا کیا۔ اور اپنی ذمہ داری نبھانے لگے۔ اب مصعب رضی اللہ عنہ شام و سحر اسلام کے لیے دلوں کی کمائی کر رہے تھے۔ ایک دفعہ مصعب رضی اللہ عنہ مسلمانوں کو قرآن پڑھا رہے تھے اورتعلیماتِ نبوی سمجھا رہے تھے کہ اچانک سختی سے دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔ دروازہ کھولنے کی دیر تھی کہ اُسید بن حضیر نمودار ہوا، اس کی آنکھوں سے غصے کی چنگاریاں نکل رہی تھیں، وہ اپنے ہاتھ میں نیزہ تھامے کھڑا تھا۔ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے مصعب رضی اللہ عنہ سے کہا: یہ قوم کے سردار اُسید بن حضیر ہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ ہی انھیں آپ کے پاس لایا ہے۔ مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر یہ بیٹھ جائیں تو میں اس سے بات چیت کروں گا لیکن اسید بیٹھنے اور بات
Flag Counter