Maktaba Wahhabi

187 - 269
ان کے ذہن میں ازبر ہو جاتی تھی۔ انھوں نے بہت ساری آیات قرآنیہ اور احادیثِ نبویہ کو یاد کر لیاتھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مصعب رضی اللہ عنہ کو بلایا اور مدینہ میں تبلیغِ دین کی ذمہ داری ان کے سپرد کی۔ اور انھیں بہت ساری نصیحتوں اور کامیابی کی دعاؤں کے ساتھ اس مہم میں مدینہ کی طرف روانہ کیا۔ مصعب رضی اللہ عنہ اس عزم کے ساتھ مدینے کی طرف چل پڑے کہ وہ اس پاکیزہ شہر کے اندر اسلامی قانون کو پروان چڑھائیں گے اور ان لوگوں میں سے اس نئی دعوت کے لیے ایک لشکر تیار کریں گے اور آنے والے حالات کے لیے ان کی تربیت کریں گے۔ کون جانتا تھا کہ یہ شہر مستقبل قریب میں اسلام اور مسلمانوں کا مضبوط قلعہ ہو گا اور زمین کے کونے کونے میں اسلام کی اشاعت کے لیے دستے بھیجنے کا ہیڈ کوارٹر بن جائے گا۔ یہ مہم آسان نہیں تھی۔ مصعب رضی اللہ عنہ کے لیے مدینہ کی زمین ہموار نہیں تھی کہ وہ آسانی سے تبلیغ دین کے فرائض انجام دے سکیں بلکہ یہ نہایت پُر مشقت اور مشکل کام تھا۔ اگر یہ مہم سفارتی نوعیت کی ہوتی تو معاملہ آسان ہو جاتا، اگر یہ مہم صرف تبلیغ رسالت کی ہوتی یا انفرادی نوعیت کی ہوتی تو کوئی حرج نہ تھا اور اگر زرع پہنے ہوئے بڑے لشکر کے سامنے ٹھہرنے کی مہم ہوتی تو یہ ان کے خلاف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرتے اور ان کی جمعیت کو بکھیر دیتے لیکن یہ مہم انسانوں کو انسان بنانے، نفسوں کو بدلنے، دلوں کو اللہ کی ہدایت اور نور ایمان کی طرف متو جہ کرنے کی تھی۔ مصعب رضی اللہ عنہ کے سامنے ان تمام مصائب اور مشکلات کے باوجود یہی بات تھی کہ کوئی بھی مشکل کام جب اللہ کی رضا کے لیے مخلص ہو کر کیا جائے تو وہ آسان ہو جاتا ہے۔ مصعب رضی اللہ عنہ کی آنکھوں کے سامنے کھجوروں کے لمبے لمبے درخت نمودار ہوئے،
Flag Counter