Maktaba Wahhabi

186 - 269
قریشی نوجوانوں میں سے اپنے ماں باپ کے ہاں ناز و نعمت میں پلنے والا کوئی بھی جوان اس سے بڑھ کر نہیں تھا۔ پھر اس نے اللہ اور اس کے رسول کی محبت میں دنیا کی عیش و عشرت اور نازو نعمت کو خیر باد کہہ دیا۔‘‘ حج کے موسم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے چند آدمیوں سے ملے اور انھیں اسلام کی دعوت دی تو انھوں نے فوراً آپ کی دعوت قبول کر لی۔ مدینہ کے انصاریوں میں سے انھوں نے سب سے پہلے آپ کی بیعت کی۔ ان کی تعداد 12تھی۔[1] ان لوگوں نے مدینہ میں اپنی قوم کو اسلام کی دعوت دی تو ان میں سے کثیر تعداد میں لوگوں نے اس دعوت کو قبول کر لیا۔ انصار میں بڑی تیزی سے اسلام پھیلنے لگا، لہٰذا انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خط ارسال کیا جس میں انھوں نے لکھا: ’’اے اللہ کے رسول! آپ(صلی اللہ علیہ وسلم)اپنے صحابہ میں سے ایک آدمی ہمارے پاس بھیج دیں جو ہمیں دین سمجھائے اور قرآن پڑھائے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کی طرف نگاہ دوڑائی تا کہ ایک ایسے آدمی کا چناؤ کر سکیں جو اس مہم کا اہل ہو۔ آپ کی نگاہِ انتخاب مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ پر پڑی کیونکہ وہ عقل کی پختگی اور زبان کی مٹھاس کے ساتھ ساتھ اچھے مقرر بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں قناعت اور پیش آمدہ امور میں موافقت کا سبق دے کر انصار کی طرف بطور مبلغ روانہ فرمایا۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کی ذہانت کا عالم یہ تھا کہ وہ جو بھی بات آپ سے سن لیتے وہ
Flag Counter