Maktaba Wahhabi

184 - 269
ہیں، نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں بلکہ وہ تو اپنے وجود کے مالک بھی نہیں۔ یہ تو وہی بت ہیں جنھیں ابو الانبیاء ابراہیم علیہ السلام نے توڑا تھا۔ اور جب ان کی قوم نے ان کا مقابلہ کیا اور ان سے بدلہ لینے کا ارادہ کیاتو انھوں نے ابراہیم علیہ السلام سے پوچھا کہ تم نے ہمارے بتوں کا یہ حشر کیوں کیا تو انھوں نے اپنی قوم سے کہا: ’’جن کو تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو کیا وہ تمھاری فریادیں سن کر تمھیں نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟‘‘ تو انھوں نے کہا: اے ابراہیم! یہ سنتے ہیں، نہ دیکھتے ہیں۔ تو ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: ’’تو پھر یہ پتھر جنھیں ہم اپنے ہاتھوں سے تراشتے ہیں، ہمارے الٰہ کیسے ہو سکتے ہیں؟‘‘ ماں نے کہا: اے مصعب! تیری زبان شل ہو جائے اور تو ناکام و نامراد ہو جائے۔ کیا تو اس جرأت کے ساتھ ہمارے خداؤں کو آڑے ہاتھوں لیتا ہے اور ہم معتقدین سے مذاق کرتا ہے۔ مصعب رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی پناہ اے ماں! کہ میں ایسا ہو جاؤں جیسا کہ تم کہہ رہی ہو۔ ماں نے کہا: مصعب! اپنی اِن بیہودہ باتوں سے باز آ جاؤ۔ اے مصعب! لوگوں نے تیرے بارے میں ہمارے خداؤں کی نافرمانی کے متعلق جو مجھے بتایا ہے وہ انھوں نے سچ کہا ہے۔ مصعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: اے ماں! لوگوں نے کیا کہا ہے؟ ماں: انھوں نے کہا ہے کہ محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)نے تجھ پر جادو کر دیا ہے، تو ہمارے دین سے بے دین ہو گیا ہے۔ اور تو نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے اس کی پیروی کر لی ہے۔ مجھ پر میرے خداؤں کا حق یہ ہے کہ میں تیرے پاؤں میں بیڑیاں ڈال دوں اور چوپاؤں کی
Flag Counter